بارے میں علماء کرام رحمہم اللہ کے دو اقوال ہیں ۔البتہ اگر بالغ انسان اسلام قبول کرلے تو امت مسلمہ کا اس بات پر اجماع ہے کہ وہ مسلمان ہوجائیگا۔
پس اصحاب ثلاثہ رضی اللہ عنہم کے اسلام پر تو تمام مسلمانوں کااتفاق ہے کہ یہ اسلام انہیں کفر سے نکالنے والا تھا ؛ مگر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ایمان کے بارے میں دو اقوال میں اختلاف ہے کہ کیا یہ اسلام انہیں کفر سے نکالنے والا تھا یا نہیں ؟ اس بارے میں دو قول مشہور ہیں ۔ امام شافعی رحمہ اللہ کا فرمان ہے کہ : نابالغ بچے کا اسلام قبول کرنا اسے کفر سے نہیں نکال سکتا۔
البتہ کسی بچے کا نبوت سے پہلے کسی بت کوسجدہ کرنا یانہ کرنا معلوم نہیں ۔ یہ بات تو قطعی طور پر نہیں کہہ جاسکتی کہ حضرت زبیر اورعلی رضی اللہ عنہما نے کبھی کسی بت کو سجدہ نہیں کیا۔اور اس بات کا بھی کوئی ثبوت نہیں کہ انہوں نے کبھی بتوں کو سجدہ کیا۔ بلکہ ایسی کوئی روایت اصحاب ثلاثہ میں سے کسی ایک کے متعلق بھی منقول نہیں کہ انہوں نے کبھی کسی بت کو سجدہ کیا ہو۔ ہاں صرف یہ کہا جاسکتا ہے کہ چونکہ زمانہ جاہلیت میں قریش بتوں کوسجدہ کیا کرتے تھے ‘ تو ممکن ہے یہ بات بچوں میں بھی پائی جاتی ہو جیسا کہ عام طور پر ہوتا ہے ۔
چوتھا جواب:....مذمت کے وہ القاب قرآن میں مذکور ہیں ‘جیسے کفر‘ ظلم ‘ فسق وغیرہ ؛ یہ اسی انسان پر صادق آتے ہیں ‘ جو ان پر قائم ہو‘ البتہ جو شخص کفر کے بعد اسلام قبول کرلے؛ اور ظلم کے بعد عدل و انصاف کرنا والا بن جائے ‘فسق و فجورکے بعد نیک و صالح بن جائے تو باجماع امت اسلامیہ اس پر مذمت کے اسماء صادق نہیں آئیں گے۔ [ اسلام لانے کے بعد ] ان پر مدح کے الفاظ صادق آئیں گے نہ کہ مذمت کے۔
پس اللہ تعالیٰ کافرمان : :﴿لَا یَنَالُ عَہْدِی الظَّالِمِیْنَ﴾ (البقرۃ:۲۴)
’’میرے عہد کو ظالم نہ پاسکیں گے ۔‘‘کا مطلب یہ ہے کہ میرا عہد[ امامت کا منصب] عادل کو ملے گا ظالم کو نہیں ملے گا۔
پس یہ معلوم ہوا کہ جب کوئی شخص ظلم و تعدی کا مرتکب ہو اور پھر وہ توبہ کرلے اور عادل بن جائے تو اسے یہ عہد مل جائے گا [اوروہ امامت کا اہل ہوسکتا ہے]، جیساکہ وہ آیات مدح و ستائش کا سزا وار ہوگا۔مثلاً اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿اِِنَّ الْاَبْرَارَ لَفِیْ نَعِیْمٍ﴾ [مطففین۲۲]
’’نیک لوگ نعمتوں سے لذت اندوز ہوں گے۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ﴿ اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ مَقَامٍ اَمِیْنٍ﴾ (الدخان:۵۱)
’’اﷲ سے ڈرنے والے پر امن جگہ میں ہوں گے۔‘‘
پانچواں جواب:....جو شخص یہ کہے کہ: ایک شخص ایمان لانے کے بعد بھی کافر ہی رہتا ہے وہ باجماع مسلمین خود کافر ہے۔تو پھر مخلوق میں سب سے افضل ایمان رکھنے والوں کے بارے میں یہ کیسے کہا جاسکتا ہے کہ وہ کافر ہیں ۔جیسا
|