حکایت نقل کی گئی ہے وہ بھی جھوٹ ہے۔ اگرچہ یہ روایت قاضی عیاض رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’ الشفاء ‘‘ میں نقل کی ہے۔
پانچواں جواب :....نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی کسی کویہ کلمات پڑھ کر توبہ کرنے کا حکم نہیں دیا۔ بلکہ کسی کو بھی یہ حکم نہیں دیا کہ وہ توبہ کرتے ہوئے یا دعا میں اس طرح کے الفاظ استعمال کرے۔ اور نہ ہی آپ نے اپنی امت کے لیے یہ مشروع کیا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کو مخلوق میں سے کسی کا واسطہ یا قسم دے کر سوال کریں ۔اگر ایسی دعا مشروع ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کو اس سے ضرور آگاہ فرماتے ۔
چھٹا جواب:....اللہ تعالیٰ کو ملائکہ یا انبیائے کرام علیہم السلام کی قسم یا وسیلہ دینے کی کوئی بھی دلیل کتاب و سنت میں موجود نہیں ہے۔بلکہ کئی ایک بڑے علمائے کرام رحمہم اللہ جیسے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور امام ابو یوسف رحمہ اللہ نے فتوی دیا ہے کہ : ’’ اللہ تعالیٰ کو مخلوق میں سے کسی کی قسم دینا جائز نہیں ۔‘‘
ہم اپنے موقع پر اس کی اچھی طرح وضاحت کرچکے ہیں ۔
ساتواں جواب : [مان لیجیے کہ]اگر ایسا کرنا مشروع ہی تھا؛ توحضرت آدم علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ نبی ہیں ۔تو پھر آپ اللہ کو کسی ایسے کا وسیلہ کیونکر دیتے آپ خود جس سے افضل ہیں ؟اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حضرت آدم علیہ السلام سے افضل ہیں ؛ حضرت آدم علیہ السلام حضرت علی؛ و فاطمہ اور حسن وحسین رضی اللہ عنہم سے افضل ہیں ۔
آٹھواں جواب:....[اگر اس کو ہم تسلیم بھی کرلیں تو پھر بھی] یہ ائمہ کی خصوصیت نہ ہوئی؛ اس لیے کہ یہ فضیلت تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے لیے بھی ثابت ہے۔جب کہ ائمہ کی خصوصیات عورتوں کے لیے ثابت نہیں ہوتیں ۔اور جو چیز ان کی خصوصیات میں سے نہ ہو؛ اس سے امامت لازم نہیں آتی۔کیونکہ یہ لازم ہے کہ امامت کی دلیل مدلول کے ساتھ لازم وملزوم ہو۔ اگر یہ روایت امامت کی دلیل ہوسکتی ہے تو پھر جو بھی اس تعریف کے دائرہ میں آتا ہو وہ امامت کا مستحق ہوگا؛ حالانکہ نص واجماع کی روشنی میں عورت امامت کی مستحق نہیں ہوسکتی ۔
امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی گیارھویں دلیل:
[اشکال]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی گیارہویں دلیل یہ آیت کریمہ ہے:
﴿اِنِّیْ جَاعِلُکَ لِلنَّاسِ اِمَامًا قَالَ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ﴾ (البقرۃ:۱۲۴)
’’بیشک میں آپ کو پیشوا بنانے والا ہوں ‘ فرمایا: اور میری اولاد میں سے ۔‘‘
فقیہ ابن المغازلی شافعی حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ یہ دعا مجھ پر اور علی پر پہنچ کر ختم ہو گئی، ہم میں سے کسی نے بھی بت کو سجدہ نہیں کیا ۔ چنانچہ اﷲنے مجھے نبی اورعلی کو وصی بنایا۔‘‘ یہ دلیل اس بات میں نص کی حیثیت رکھتی ہے۔‘‘[شیعہ کا بیان ختم ہوا]۔
[جواب]: اس کا جواب کئی وجوہ سے دیا جاسکتا ہے :
پہلی وجہ:....ہم اس حدیث کی صحیح سند پیش کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔
|