Maktaba Wahhabi

174 - 764
اور کفار پربڑے سخت ہوں گے۔ وہ اللہ کی راہ میں مرتدین سے جہاد کریں گے۔ ارتداد کبھی اصلِ اسلام سے ہوتا ہے ؛ جیسے غالیہ نصیریہ اور اسماعیلیہ کی حالت ہے ؛ اہل سنت اور شیعہ اورعباسیہ کا ان کے مرتد[ او ر کافر ]ہونے پر اتفاق ہے ۔ کبھی ارتداد دین کے بعض امور سے ہوتا ہے ؛ جیسا کہ اہل بدعت رافضہ اور دوسرے لوگوں کا حال ہے۔ تو اللہ تعالیٰ کسی ایسی قوم کو کھڑا کردے گاجن سے وہ محبت کرتا ہوگا؛ او روہ اس سے محبت کریں گے۔ وہ لوگ دین سے پھر جانے والوں ؛ یادین کے کچھ حصے کو ترک کردینے والوں سے جہاد کریں گے۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو کھڑا کیا ہے جو ہر زمانے میں مرتد رافضیوں کے خلاف برسر پیکار رہے ہیں ۔اور انہیں کسی کا کوئی بھی خوف نہیں ہوگا۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ ہمیں ان لوگوں میں سے بنادے جن سے وہ محبت کرتا ہے اوروہ اس سے محبت کرتے ہیں اور وہ اس کی راہ میں کسی بھی خوف و ملامت کے بغیر جہاد کرتے ہیں ۔ آمین ۔ امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی چھبیسویں دلیل: [اشکال]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی چھبیسویں دلیل یہ آیت ہے: ﴿وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰہِ وَرُسُلِہٖ اُوْلٰٓئِکَ ہُمُ الصِّدِّیْقُوْنَ وَالشُّہَدَآئُ عِنْدَ رَبِّہِمْ﴾ (الحدید:۱۹) ’’اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے وہی اپنے رب کے نزدیک صدیق اور شہید ہیں ۔‘‘ امام احمدبن حنبل ابن ابی لیلیٰ سے روایت کرتے ہیں اور وہ اپنے باپ سے نقل کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’صدیق تین ہیں :حبیب بن موسیٰ نجار مومن آل یاسین،جس نے کہا تھا : ’’اے میری قوم کے لوگو! رسولوں کی بات مان لو۔‘‘ حزقیل مومن آل فرعون؛ جس نے کہا تھا: ’’ کیا تم کسی آدمی کو اس وجہ سے قتل کرتے ہو کہ وہ کہتا ہے میرا رب اللہ ہے۔‘‘ اورتیسرے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور یہ تینوں میں سے افضل ہیں ۔‘‘ ایسی ہی روایت ابن مغازلی شافعی نے اور کتاب ’’ الفردوس ‘‘ کے مصنف نے بھی روایت کی ہے۔یہ ایسی فضیلت ہے جو آپ کی امامت پر دلالت کرتی ہے۔‘‘ [شیعہ کا بیان ختم ہوا] [جواب]:پہلی بات :....ہم شیعہ مصنف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس کی صحت ثابت کرے۔ اس لیے کہ امام احمد کی تمام مروّیات صحیح نہیں ہیں ۔ کسی روایت کے آپ کی کتاب ’’ الفضائل ‘‘کی طرف منسوب ہونے سے اس کی صحت ثابت نہیں ہوجاتی ؛ اس پر اہل علم کا اتفاق ہے۔اہل علم جانتے ہیں کہ ’’الفضائل ‘‘ کی ہر روایت کو صحیح نہیں کہا جاسکتا ۔کیونکہ [ اس کتاب میں ] آپ وہی روایات نقل کرتے ہیں جو لوگ روایت کررہے ہوں ؛ بھلے ان کی صحت ثابت نہ ہو۔بلکہ ’’المسند ‘‘ میں بھی جمع کردہ آپ کی ہر روایت کو صحیح نہیں کہا جا سکتا ۔ آپ مسند کی احادیث لوگ دوسرے معروف راویوں سے نقل کرتے ہیں ؛ جب تک کہ ان میں کوئی ایسی قدح کی علامت ظاہر نہ ہو۔ اس لیے کہ بعض احادیث میں ایسی علت موجود ہے جس کی وجہ سے وہ حدیث ضعیف ہی نہیں بلکہ باطل ہوجاتی ہے ۔لیکن اس کی اکثر احادیث صحیح اور قابل حجت
Flag Counter