فصل ششم:
حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی امامت و خلافت کے دلائل
[اعتراض]:شیعہ مصنف رقم طراز ہے: ’’چھٹی فصل: ابوبکر کی امامت کے دلائل فسخ ہونے کے بارے میں : ’’انہوں [اہل سنت] نے[خلافت ابوبکر رضی اللہ عنہ پر] کئی طرح سے استدلال کیا ہے۔سب سے پہلی دلیل اجماع ہے ۔اس کا جواب یہ ہے کہ: ہم اس بات کو تسلیم نہیں کرتے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت پر اجماع منعقد ہوا تھا؛ اس لیے کہ بنو ہاشم کی ایک جماعت ان کو خلیفہ تسلیم نہیں کرتی تھی۔ اکابرصحابہ میں سے حضرت سلمان، ابو ذر، مقداد ، عمار، حذیفہ، سعد بن عبادہ، زید بن ارقم، اُسامہ، اور خالد بن سعید العاص رضی اللہ عنہم ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ نہیں مانتے تھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ کا والد بھی آپ کی خلافت کا منکر تھا۔ اس نے پوچھا: لوگوں نے کس کو خلیفہ منتخب کیا؟ لوگوں نے کہا:’’تیرے بیٹے کو۔‘‘ اس نے پوچھا:’’ان دونوں کمزوروں کو کیا ہوا؟ ‘‘ یہ حضرت علی اور عباس رضی اللہ عنہما کی طرف اشارہ تھا۔لوگوں نے بتایا کہ: وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تجہیز و تکفین میں مشغول ہو گئے تھے؛ ابو بکر رضی اللہ عنہ کو عمر میں بڑا سمجھ کر لوگوں نے امام بنا لیا۔تو اس نے کہا: ’’میں عمر میں اس سے بھی بڑا ہوں ۔ بنو حنیفہ کا قبیلہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت کا منکر تھا۔ یہی وجہ ہے کہ انھوں نے آپ کو زکوٰاۃ دینے سے انکار کردیا تھا۔ یہاں تک ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان کو مرتد قرار دے کر ان کو قتل کیا اور قیدی بنایا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اس کی مخالفت کی اور اپنی خلافت کے زمانہ میں ان لونڈی غلاموں کو آزاد کردیا تھا۔‘‘[شیعہ کا بیان ختم ہوا]
[جواب]:ہم کہتے ہیں : الحمد للہ ؛کہ اس ذات نے ان مرتدین کے بھائیوں کی حقیقت کوبھی آشکار کردیا۔اب عوام وخواص میں یہ بات ظاہر ہوگئی ہے کہ یہ لوگ ان ہی مرتدین کے سچے بھائی ہیں ۔اوران کی زبان سے ہی ان کے اسرار چاک کرکے انہیں رسواکیا۔بیشک اللہ تعالیٰ ان خائنوں کے چھپے رازوں سے آگاہ ہے؛ اور اللہ اور اس کے رسول ؛ اور اللہ کے نیک بندوں ؛اہل اللہ ؛ متقین سے ان کی عداوت کووہ آشکار کرتا رہتا ہے۔[فرمان الٰہی ہے]:
﴿ وَمَنْ یُّرِدِ اللّٰہُ فِتنتہ فَلَنْ تَمْلِکَ لَہٗ مِنَ اللّٰہِ شَیْئًا ﴾ [المائدۃ۴۱]
’’ جس کا خراب کرنا اللہ کو منظور ہو تو آپ اس کے لیے خدائی ہدایت میں سے کسی چیز کے مختار نہیں ۔‘‘
ہم کہتے ہیں : سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم سے معمولی واقفیت رکھنے والا شخص بھی جب ایسی بات سنے گاتو وہ کہے گا: اس کلام کا کہنے والا یا توصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے احوال سے جاہل مطلق ہے یا پھر لوگوں میں سب سے زیادہ بہتان طرازی کا مرتکب ہے ۔
٭ میرا خیال ہے کہ : یہ مصنف اور اس کے امثال دیگر روافض جاہل اور اندھے ہیں ، جواپنے اسلاف کی کتابوں سے
|