Maktaba Wahhabi

55 - 764
یقیناً آپ پر جھوٹ بولا گیا ہے۔ جب یہ مسئلہ اس طرح سے ثابت ہوگیا تو پھر کسی انسان کے لیے ہر گز جائز نہیں ہے کہ وہ کسی فرعی مسئلہ میں کسی حدیث سے استدلال کرے یہاں تک کہ اس حدیث کی صحت ثابت ہوجائے۔توپھر اصولی مسائل میں اس طرح کا استدلال کیوں کر جائز ہوسکتا ہے جس کی وجہ خیر القرون کے جمہور اہل اسلام ؛ اہل تقوی اور اولیاء اللہ کے سرداروں پر اعتراض وارد ہوتا ہو؛ اور خود اس روایت کے صحیح ہونے کا کوئی علم ہی نہ ہو؟ ایسے انسان سے اگر پوچھا جائے : کیا تم حقیقت میں جانتے ہو کہ ایسا واقعہ پیش آیا تھا ؟ اگر وہ جواب میں کہے : ہاں تو یقیناً اس نے جھوٹ بولا۔اس لیے کہ اسے کس طرح پتہ چلا کہ یہ واقعہ پیش آیا ہے ؟اس سے پھر پوچھا جائے گا: تمہیں اس واقعہ کے سچا ہونے کا کیسے پتہ چلا؟ یہ بات اس وقت تک معلوم نہیں ہوسکتی جب تک واقعہ کی اسناد اور راویوں کے احوال معلوم نہ ہوں ۔جب کہ ان چیزوں کے بارے میں تمہیں کوئی علم ہی نہیں ہے۔اگر تمہیں راویوں کے احوال معلوم ہوتے تو تم جان لیتے کہ یہ روایت جھوٹی ہے۔ اگر[شیعہ] اس کے جواب میں کہے: ’’ مجھے اس کا کوئی پتہ نہیں ؟ تو [پھر ہم اس سے پوچھتے ہیں ] جس چیز کے صحیح ہونے کا تمہیں کوئی پتہ نہیں ‘اس سے استدلال کرنا کیسے جائز ہوا؟ [روایت کی حقیقت]: دوسری بات:....محدثین کرام رحمہم اللہ کا اس روایت کے جھوٹ ہونے پر اتفاق ہے۔ مغازلی کا شمار محدثین میں نہیں ہوتا۔جیسا کہ ابو نعیم اور اس کے امثال محدثین ہیں ۔اور نہ ہی اس کا شمار ان علوم [روایات ]کو جمع کرنے والوں میں سے ہوتا ہے جن کی غالب روایات حق ہوتی ہیں ؛ لیکن ان میں سے بعض باطل چیزیں بھی لے آتے ہیں ؛ جیسے ثعلبی اور ان کے امثال۔ بلکہ ان لوگوں کا اصل کام حدیث کی جانچ پرکھ نہیں تھا؛ اس لیے انہوں نے لوگوں کی کتابوں میں فضائل علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں جو کچھ بھی دیکھا؛ اس سب کو جمع کردیا جیسا کہ خطیب خوارزمی نے کیا ہے۔ یہ دونوں حضرات حدیث کی گہرائیوں سے لاعلم ہیں ۔ان میں سے ہر ایک وہ روایات بھی جمع کرلیتا ہے جو لوگوں نے اپنی طرف سے فضائل کے باب میں جھوٹ گھڑلی ہوتی ہیں ۔ حدیث کے علوم سے ادنی شناسائی رکھنے والوں پر بھی ان روایات کا جھوٹ ہونا مخفی نہیں رہتا ۔ ہم نہیں جانتے کہ ان حضرات میں سے کوئی ایک بھی جان بوجھ کر جھوٹ بولتا ہوگا۔ لیکن ہم یہ بات یقینی طور پر کہہ سکتے ہیں کہ جو روایات انہوں نے نقل کی ہیں ان میں بہت زیادہ جھوٹ بھی ہے ؛ اور اہل علم کا اس پر اتفاق ہے۔ ان کو اس سے پہلے بھی اہل علم نے جھوٹ کہا ہوتا ہے ؛ مگر جب یہ لوگ روایت کرتے ہیں تو انہیں علم نہیں ہوتا کہ اس میں جھوٹ ہے۔ اور بسا اوقات انہیں اس کے جھوٹ ہونے کا علم بھی ہوتا ہوگا۔[مگر پھر بھی اس لیے روایت کرتے ہیں تاکہ لوگوں کو یہ پتہ چل جائے کہ اس طرح کی روایات بھی اس بارے میں موجود ہیں ]۔ لیکن ہمیں یہ پکا علم نہیں کہ کیا ان حضرات کویہ علم تھا کہ یہ روایات جھوٹ ہیں ؛ یا انہیں اس بارے میں کوئی علم نہیں تھا؟
Flag Counter