Maktaba Wahhabi

259 - 764
امامت علی رضی اللہ عنہ کی چوتھی دلیل؛ حدیث:نیابت مدینہ : [اشکال]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی چوتھی دلیل یہ حدیث ہے کہ:’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کومدینہ میں اپنا نائب مقرر کیا تھا، حالانکہ آپ کی غیوبت کا زمانہ نہایت محدود تھا۔ لہٰذا واجب ہوتا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ہی آپ کی وفات کے بعد بھی آپ کے قائم مقام ہوں گے۔ کیونکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سوا کوئی دوسرا بالاجماع اس کا اہل نہیں ہوسکتا۔ نیز اس لیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مدینہ میں اپنی نیابت سے معزول نہیں کیا تھا۔ لہٰذا حضرت علی رضی اللہ عنہ آپ کے بعد بھی اس منصب پر فائز ہوں گے۔ جب مدینہ میں آپ کے نائب ہوں گے تو دیگر بلاد و امصار میں بھی یقیناً بالاجماع آپ کے خلیفہ ٹھہریں گے۔‘‘ [جواب]: ہم جواباً کہتے ہیں کہ:’’ شیعہ کے دیگر دلائل کی طرح یہ دلیل بھی نہایت بودی اور تارعنکبوت کی طرح بے جان ہے،اور اس کے متعدد جوابات ہیں : ٭ پہلا جواب : یہ ہے کہ علماء کی ایک جماعت کے ایک قول کے مطابق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ مقرر کیا تھا؛ جیسا کہ اس سے پہلے تفصیلی بیان گزرچکا۔ اور اگر رافضی کہیں کہ آپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنایا تھا۔ تو ہم کہیں گے کہ پھر فرقہ راوندیہ کا قول بھی صحیح ہونا چاہیے۔ جو کہتے ہیں کہ: آپ نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنایا تھا۔ جو شخص بھی کما حقہ نقلی دلائل سے آگاہ ہے وہ جانتا ہے کہ اگر احادیث صحیحہ سے آپ کی موت کے بعد کسی کا استخلاف ثابت ہوتا ہے تو وہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا استخلاف ہے نہ کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ یاحضرت عباس رضی اللہ عنہ کا ۔ بلکہ آپ نے اپنے بعد کسی کو بھی دوٹوک الفاظ میں اپنا جانشین نہیں مقرر کیا تھا۔ پس اس صورت میں کہا جائے گا کہ : اگر آپ نے کسی کو بھی خلیفہ مقرر نہیں کیانہ ہی ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اور نہ ہی حضرت علی رضی اللہ عنہ کو۔[ تواس کا مطلب یہ ہوا کہ امام کا تقرر آپ نے امت کی رائے عامہ پر چھوڑ دیا تھا کہ جس کو چاہیں مقرر کرلیں]۔ اگر مان لیا جائے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنا جانشین مقررکرنا واجب تھاتوپھر آپ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی کو بھی اپنا جانشین مقرر نہیں کیا۔اس لیے کہ تمام اہل علم محدثین اور اصحاب السیر کااتفاق ہے کہ صحیح اور ثابت احادیث حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی اور کے جانشین یا خلیفہ ہونے پر دلالت نہیں کرتیں ۔ان میں سے جو بھی احادیث نیابت کے تقرر پر دلالت کرتی ہیں تو ان سے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت ہی ثابت ہوتی ہے۔ثبوت وصحت ِ حدیث کا علم رکھنے والا ہر انسان یہ بات جانتا ہے۔ ٭ دوسرا جواب : آپ لوگ توقیاس کو تسلیم نہیں کرتے؛جب کہ یہاں پر قیاس سے دلیل لے رہے ہیں ۔اس لیے کہ آپ نے مرنے کے بعدکی خلافت کو زندگی میں دوران غیوبت میں خلافت پر قیاس کیا ہے۔جب کہ ہم دواقوال میں سے جب کسی ایک قول کو فرض کرلیتے ہیں ؛تو ہم کہتے ہیں : ’’ ان دونوں کے مابین فرق وہی ہے جس پرہم
Flag Counter