حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اپنے عہد میں دوسرے استخلاف پر اوربعد ازوفات شخص متعین کے انتخاب سے توقف میں آگاہ وخبردار کرچکے ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زندگی میں خودیا بذریعہ اپنے نائبین کے‘ اس امت پر شاہد او راس کی سیاست پر مامور تھے۔[یعنی زندگی میں کسی کو اپنا قائم مقام بنانا تو ایک قسم کی نیابت ہے اس کے لیے ہر امام کے عزم و قصد کا ہونا ضروری ہے] اور موت کے بعد آپ خلیفہ بنانے کے مکلف ہی نہیں رہے۔ جیسا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ارشاد ہے:
﴿وَ کُنْتُ عَلَیْہِمْ شَہِیْدًا مَّا دُمْتُ فِیْہِمْ﴾ (المائدۃ: ۱۱۷)
’’اور میں ان پر گواہ رہا جب تک ان میں رہا۔‘‘
آپ نے یہ نہیں فرمایا کہ میرا خلیفہ ان پر شاہد تھا۔یہ اس بات کی دلیل ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام نے کسی کو بھی اپنا خلیفہ نہیں بنایا تھا۔ ایسے ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ بھی ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا:میں بھی ایسے ہی کہوں گا جیسے اللہ کے نیک بندے نے کہا تھا:
﴿وَکُنْتُ عَلَیْہِمْ شَہِیْدًا مَّا دُمْتُ فِیْہِمْ﴾ (المائدۃ: ۱۱۷)
’’اور میں ان پر گواہ رہا جب تک ان میں رہا۔‘‘
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَ مَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ اَفَاْئِنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰٓی اَعْقَابِکُمْ وَ مَنْ یَّنْقَلِبْ عَلٰی عَقِیْبَیْہِ فَلَنْ یَّضُرَّ اللّٰہَ شَیْئًا وَ سَیَجْزِی اللّٰہُ الشّٰکِرِیْنَ﴾
[آل عمران۱۴۴]
’’ محمد صلی اللہ علیہ وسلم رسول ہی ہیں آپ سے پہلے بہت سے رسول ہو چکے؛ کیا اگر آپ کا انتقال ہو جائے یا شہید ہوجائیں تو تم اسلام سے اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاؤ گے اور جو کوئی پھر جائے اپنی ایڑیوں پر تو اللہ تعالیٰ کا کچھ نہ بگاڑے گا عنقریب اللہ تعالیٰ شکر گزاروں کو نیک بدلہ دے گا ۔‘‘
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وفات کے بعد تکلیف ختم ہوگئی تھی۔ اور آپ اگر اپنی زندگی میں بھی کسی کو خلیفہ مقرر کرتے تو آپ پر یہ واجب نہیں تھا کہ وہ خلیفہ معصوم ہو۔ بلکہ ایسا بھی ہوا کرتا کہ آپ کسی کو اپنا نائب بنا کر کہیں روانہ فرماتے ؛ اور پھر اس انسان کا جھوٹ سامنے آجاتا تو آپ اسے معزول کردیتے۔ جیسا کہ آپ نے ولید بن عقبہ بن ابی معیط کو عامل مقرر کیا تھا۔ ایسے ہی آپ اگر اپنی موت کے بعد بھی کسی کو خلیفہ مقرر کرتے تو یہ واجب نہیں تھا کہ وہ معصوم ہو۔ اس لیے کہ آپ موت کے بعد ان پر نگہبان نہیں ہیں ۔اور نہ ہی ان کے افعال پر رد کرنے کے مکلف ہیں ۔ بخلاف اپنی زندگی میں نائب مقررکرنے کے۔
٭ تیسرا جواب : یہ کہ اپنی زندگی میں نائب مقرر کرنا ہر ولی امر پر واجب ہوتاہے؛- خواہ وہ رسول ہو یا امام ہو-اس پر واجب ہوجاتا ہے کہ جو کام خود سر انجام نہ دے سکے ‘ ان میں کسی کو اپنا نائب مقرر کردے ۔ نظام کا قائم رہنا ہر
|