Maktaba Wahhabi

261 - 764
صورت میں ضروری ہے ؛ خواہ وہ یہ خدمت خود انجام دے یا پھر کسی کو اپنانائب مقرر کرے۔پس جس کام کو ولی امر خود انجام دے اس کے لیے ممکن ہوتا ہے کہ وہ خود اس کی دیکھ بھال و اصلاح کرے ؛اور جوکام اس کی پہنچ سے دور ہے ‘ تو اس کے لیے ممکن ہوتا ہے کہ وہ کسی کو اپنا نائب مقرر کرکے ان امور کو پایہ تکمیل تک پہنچائے جو اس کی براہ راست پہنچ سے دور ہیں ۔ جیسے کہ دور کے لوگوں میں امر بالمعروف و نہی عن المنکر ؛ ان کے حقوق کی ادائیگی؛ ان میں حدود شریعت کا قیام ۔ اور ان کے مابین حکم و فیصلہ میں عدل کا قیام ۔ جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زندگی ان تمام لوگوں کیساتھ کیا کرتے تھے جوبراہ راست آپ کی پہنچ سے دور ہوا کرتے تھے۔ آپ سرایا پر امیر مقررفرمایا کرتے ؛ جو انہیں نمازیں پڑھایا کرتے ؛اوران لوگوں کے ساتھ جہاد کرتے ؛ اور ان کی سیاست کی دیکھ بھال کرتے۔ اور ایسے ہی آپ شہروں پر اپنے عمال مقرر فرمایا کرتے۔ جیساکہ آپ نے عتاب بن اسید کو مکہ مکرمہ پر امیر مقرر فرمایا ۔ ایسے ہی آپ کے امراء میں خالدبن سعید بن عاص ؛ ابان بن سعید بن العاص ‘ ابو سفیان بن حرب ‘ معاذ؛ ابو موسی رضی اللہ عنہم کے نام آتے ہیں ۔ انہیں عرینہ کی بستیوں پر ‘ نجران پر‘ اور یمن پر عامل مقرر کیا گیا تھا۔ جوکہ وہاں پر ان لوگوں سے زکوٰۃ وصول کرتے جن پر زکوٰۃ فرض ہوچکی؛ اور پھر ان لوگوں میں اس کو تقسیم کر دیتے جن کے لیے یہ مال زکوٰۃ لینا حلال ہوتا۔ایسے ہی دوسرے لوگوں کو بھی آپ نے عمال مقرر فرمایا تھا۔ ایسے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم حدود قائم کرنے میں بھی اپنا نائب مقرر فرمایا کرتے تھے ؛جیسا کہ آپ نے حضرت انیس رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا: ’’ اے انیس ! اس انسان کی عورت کے پاس جاؤ ‘ اگر وہ زنا کا اقرار کرلے تو اسے رجم کر دینا۔‘‘ آپ اس عورت کے پاس چلے گئے ‘ اس نے زنا کااعتراف کرلیا ‘اورآپ نے اسے رجم کردیا ۔‘‘ [1] ایسے ہی آپ حج میں بھی نائب مقرر کیا کرتے تھے۔ آپ نے غزوہ تبوک کے بعد سن نو ہجری میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو امیر حج بنایا؛ اس حج میں حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی آپ کی جملہ رعیت میں سے تھے۔ آپ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نمازیں پڑھتے ؛ اور آپ کے احکام کی پیروی کرتے تھے ؛ یہ سب باتیں غزوہ تبوک کے بعد ہوئیں ۔ ایسے ہی آپ نے کئی بار مدینہ میں اپنے جانشین مقرر فرمائے۔ اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی کسی غزوہ میں نکلتے تو اپنا نائب مقرر کرتے ؛ اور جب بھی حج یا عمرہ کے لیے نکلتے تو اپنا جانشین مقرر کرتے۔ ایسے ہی غزوہ بدر؛ غزوہ بنی مصطلق ؛ غزوہ خیبر ‘ غزوہ فتح مکہ ؛ اور غزوہ حدیبیہ ؛ عمرہ قضاء ‘ اور حجۃ الوداع کے علاوہ دیگر مواقع پر اپنے جانشین مقرر فرمائے۔ اپنی زندگی میں نائب مقرر کرنا ولی امر پر واجب ہوتا ہے؛ بھلے وہ نبی نہ ہو۔حالانکہ موت کے بعد اس پر اپنا جانشین مقرر کرنا واجب نہیں ہوتا۔اس لیے کہ زندگی میں جانشین مقرر کرنا تو انتہائی لازمی و ضروری ہے ؛ اس کے بغیر واجبات کی
Flag Counter