٭ چوتھی بات:یہ آیت سورت فرقان کی ہے۔ سورۂ فرقان مکی ہے۔یہ آیات باتفاق علماء مکہ میں سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی شادی سے عرصہ دراز قبل نازل ہو چکی تھی۔ تو پھر اس سے حضرت علی اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہما کیسے مراد ہوسکتے ہیں ؟
٭ پانچویں بات: آیت کے الفاظ ہر سسرالی اور نسبی رشتہ میں عام ہیں ، اس میں کسی ایک فرد کی کوئی تخصیص نہیں ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ آیت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سسرالی تعلق کو بھی اسی طرح شامل ہے جس طرح کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو دوبار اور حضرت ابوالعاص رضی اللہ عنہ کی شادی کوبالاولیٰ شامل ہے۔
علاوہ ازیں یہ آیت حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رشتہ مصاہرت پر بھی مشتمل ہے۔نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دوبیٹیاں ام کلثوم اور رقیہ رضی اللہ عنہما یکے بعد دیگرے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے نکاح میں آئی تھیں ۔اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے کردی۔ پس سسرالی رشتہ ان چاروں کے ساتھ ثابت ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہاں تک فرمادیا تھا:’’ اگر میرے پاس تیسری بیٹی ہوتی تو میں وہ بھی عثمان کو دے دیتا ۔ ‘‘[1]
جب آپ کا رشتہ مصاہرت چاروں خلفاء کے ساتھ ثابت ہو گیا تو پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خصوصیت منتفی ہو گئی۔تو پھر کجا کہ اس سے افضلیت یا امامت کا وجوب ثابت ہوتا ہو۔
٭ چھٹی وجہ : فرض کیجیے !اس سے مراد حضرت علی رضی اللہ عنہ کاسسرالی تعلق ہے ۔تو صرف سسرالی رشتہ ہونے کی بنا پر نہ ہی افضلیت ثابت ہوتی ہے اور نہ ہی امامت ۔اس پر شیعہ اور اہل سنت کا اتفاق ہے۔ اس لیے کہ سسرالی تعلق تو ان چاروں کے لیے ثابت ہے؛ او ریہ کہ ان میں سے بعض دوسروں سے افضل ہیں ۔ اگر سسرالیت سے فضیلت ثابت ہوتی تو تناقض لازم آتا ۔
امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی پینتیسویں دلیل:
[اشکال]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:
’’امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی پینتیسویں دلیل یہ آیت ہے:
﴿ اِتَّقُوا اللّٰہَ وَ کُوْنُوْا مَعَ الصَّادِقِیْنَ﴾ (التوبۃ:۱۱۹)
’’اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ رہو ۔‘‘
اس آیت میں ان لوگوں کی معیت و رفاقت کو واجب قرار دیا گیا ہے جن کا صادق ہونا واضح ہو۔ ظاہر ہے کہ ایک معصوم ہی صحیح معنی میں صادق ہو سکتا ہے؛ کیونکہ دوسروں سے جھوٹ کا صادر ہونا جائز ہے۔ اور معصوم خلفائے اربعہ میں سے صرف حضرت علی رضی اللہ عنہ ہی تھے۔ابو نعیم نے ابن عباس رضی اللہ عنہ کا قول نقل کیا ہے کہ یہ آیت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوئی۔‘‘[شیعہ کا بیان ختم ہوا]
|