[جواب]:
٭ پہلی بات : صدّیق ؛صادق سے صیغہء مبالغہ ہے۔پس ہر صادق صدّیق نہیں ہوسکتا ۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کثیر دلائل کی بنا پر صدیق تھے، لہٰذا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اس آیت کے اوّلیں مصداق ہیں ۔ بنا بریں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی معیت و رفاقت ہمارے لیے ضروری ہوئی ؛ اس لیے کہ باقی صحابہ کرام نے آپ کے حق میں تنازل کرلیا تھا؛ اور اس کے ساتھ ہی آپ کی خلافت کابھی اقرار کرتے تھے۔ اب یہ ممتنع ہے کہ ہم حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو چھوڑ کر حضرت علی رضی اللہ عنہ کی امامت کا اقرار کریں ۔ یہ آیت ان کے مطلوب کے نقیض پر دلالت کرتی ہے۔
٭ دوسری بات: ان سے کہا جائے گا کہ : حضرت علی رضی اللہ عنہ یاتو صدیق تھے ؛ یا نہیں تھے ۔اگر آپ صدیق نہیں تھے تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ صدیق ہیں ۔تو پھر صادق اور صدیق کے ساتھ ہونا اس سے زیادہ اولی ہے جو صرف صادق ہو صدیق نہ ہو۔ اور اگر آپ صدیق تھے تو پھر حضرت عمر و عثمان رضی اللہ عنہما بھی صدیق تھے۔پس جب خلفائے اربعہ کو صدیق قرار دیا جائے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی کوئی خصوصیت باقی نہیں رہے گی۔اور نہ ہی صداقت آپ کے ساتھ خاص رہی۔تو پھر تین کو چھوڑ کر ایک کا ساتھ دینا متعین نہیں ہوتا۔بلکہ اگر ٹکراؤ کی صورت پیش آئے تو پھر تین کا ساتھ دینا ایک کی نسبت زیادہ اولی ہے۔ اس لیے کہ ان کی تعداد زیادہ ہے ؛ اور پھر خصوصاً وہ صدق میں بھی زیادہ کامل ہیں ۔
٭ تیسری بات : حقیقت میں یہ آیت کریمہ اس وقت نازل ہوئی جب حضرت کعب بن مالک غزوۂ تبوک میں شرکت نہ کر سکے ؛ اور آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سچ کہہ دیا کہ ان کا کوئی عذر نہیں تھا۔ اور راست بیانی کی وجہ سے ان کی توبہ قبولیت سے مشرف ہوئی تھی۔کچھ لوگوں نے آپ کو مشورہ دیا تھا کہ آپ کوئی جھوٹا عذر پیش کردیں ۔جیسا کہ منافقین نے جھوٹ بول کر اپنا عذر پیش کیا تھا۔ یہ واقعہ صحاح ستہ ؛ سنن اور مسانید و تفسیر اور سیرت کی کتابوں میں مذکور ہے۔[1]
یہ معلوم ہوگیا کہ اس قصہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی کوئی خصوصیت نہیں ۔حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’ حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ میرے استقبال کے لیے کھڑے ہوکر دوڑے ۔ اور مجھ سے معانقہ کیا ۔ اللہ کی قسم ! مہاجرین میں سے کوئی دوسرا میرے استقبال کے لیے کھڑا نہیں ہوا۔‘‘[تفسیر ابن کثیر ؛ آیت مذکورہ ]
حضرت رضی اللہ عنہ کعب کبھی بھی اس واقعہ کو نہیں بھولتے تھے۔ جب یہ ثابت ہوگیا تو اب اس آیت کوصرف اکیلے حضرت علی رضی اللہ عنہ پر محمول کرنا باطل ہوا۔
٭ چوتھی بات : یہ آیت اس قصہ کے متعلق نازل ہوئی۔لیکن کسی ایک نے بھی یہ نہیں کہا کہ آپ معصوم ہیں ۔ نہ ہی
|