حارثہ؛ رضی اللہ عنہم ۔ لیکن اس بارے میں اختلاف ہے کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بعد سب سے پہلے کلمہ کس نے پڑھا؟ اگر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پہلے ایمان لائے تھے تو آپ کو صحبت میں سبقت حاصل ہوگئی۔ جیسا کہ آپ کو ایمان میں سبقت حاصل ہے۔ اور اگر پہلے حضرت علی رضی اللہ عنہ اسلام لائے تھے تو پھر بھی اس بات میں کوئی شک نہیں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صحبت زیادہ کامل اور نفع بخش تھی۔ اس لیے کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دعوت کے کام میں شریک ہوگئے۔آپ کے ہاتھ پر اکابر اہل شوری اسلام لائے۔ جیسا کہ حضرت عثمان ‘ حضرت طلحہ ‘ حضرت زبیر‘حضرت سعد ‘ حضرت عبدالرحمن رضی اللہ عنہم ۔ نیز آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایذاء رسانوں سے دفاع کرتے تھے اور آپ کے ساتھ قبائل کو اسلام کی دعوت دینے کے لیے نکلتے ؛ اور امور دعوت میں آپ کے معین و مددگار ہوتے۔
آپ ان لوگوں کو خرید کر آزاد کرتے جنہیں ایمان لانے کی پاداش میں عذاب دیا جارہا ہوتا؛ جیسا کہ حضرت بلال ‘حضرت عمار اور دیگر مظلوم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ۔ آپ نے سات ایسے لوگوں کوخرید کر آزاد کیاجنہیں اللہ پر ایمان لانے کے جرم میں ستایا جاتا تھا۔ آپ علی الاطلاق اپنی صحبت میں سب سے زیادہ نفع بخش انسان تھے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے احوال جاننے والے اہل علم کے مابین اس مسئلہ میں کوئی اختلاف نہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی صحبت کئی وجوہات کی بنا پر باقی تمام صحابہ کرام کی صحبت سے اکمل تھی۔
٭ ان میں سے ایک وجہ یہ تھی کہ آپ دن اور رات ؛ سفر اور حضر میں ہر وقت سب سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہنے والے تھے۔جیسا کہ صحیحین میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے ؛ آپ فرماتی ہیں :
’’ جب میں نے ہوش سنبھالا اس وقت میرے والدین اسلام لاچکے تھے؛ہم پر کوئی دن ایسا نہ گزرتا جب صبح و شام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر میں تشریف نہ لاتے ہوں ۔‘‘[1]
سو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم شروع شروع میں صبح و شام حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے گھر جایا کرتے تھے۔ اس وقت اسلام بہت کمزور تھا‘ اور دشمنان دین بہت زیادہ تھے۔ یہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو انتہاء درجہ کی فضیلت اور صحبت میں خصوصیت کی علامت ہے۔
[ابوبکر رضی اللہ عنہ اور مشاورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ]:
مزید برآں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشاء کے بعد بیٹھ کر گفتگو کیا کرتے تھے؛ اور مسلمانوں کے مختلف امور میں مشاورت اور بات چیت ہوتی۔یہ خصوصیت بھی حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ہی حاصل ہے کسی دوسرے صحابی کو نہیں ۔
مزید برآں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام سے مشورہ کیا کرتے تو شوری میں سب سے پہلے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کلام کرتے۔ بسا اوقات کوئی دوسرا پہلے بول پڑتا؛ اور بسا اوقات کوئی بھی آپ کے علاوہ نہیں بولتا ۔ تو پھر صرف
|