’’ جس دن اللہ تعالیٰ نبی کو اور ایمان داروں کو جو ان کے ساتھ ہیں رسوا نہ کرے گا ان کا نور ان کے سامنے اور ان کے دائیں دوڑ رہا ہوگا۔ یہ دعائیں کرتے ہوں گے اے ہمارے رب ہمیں کامل نور عطا فرمااور ہمیں بخش دے یقیناً تو ہرچیز پر قادر ہے۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ کافرمان ہے :
﴿یَوْمَ تَرَی الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ یَسْعٰی نُوْرُہُمْ بَیْنَ اَیْدِیْہِمْ وَبِاَیْمَانِہِمْ بُشْرٰکُمُ الْیَوْمَ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا ذٰلِکَ ہُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ﴾ [الحدید۱۲]
’’جس دن آپ دیکھیں گے کہ ایماندار مردوں اور عورتوں کا نور انکے آگے آگے اور ان کے دائیں دوڑ رہا ہوگاآج تمہیں ان جنتوں کی خوشخبری ہے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں جن میں ہمیشہ کی رہائش ہے۔ یہ ہے بڑی کامیابی ۔‘‘
یہ نص ان تمام مؤمنین کے بارے میں عام ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوں گے۔ سیاق کلام اس کے عموم پر دلالت کرتا ہے۔ اور اس بارے میں مروی آثار بھی اس کے عموم پر دلالت کرتے ہیں ۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :
’’ ہر مؤمن کو قیامت کے دن نور دیا جائے گا۔منافق کا نور بروز ِ قیامت بجھا دیا جائے گا۔ جب مؤمنین منافقین کا نور بجھتے ہوئے دیکھیں گے تو انہیں اپنے بارے میں ڈر محسوس ہوگا تووہ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں گے :’’ یا اللہ ! ہمارے لیے ہمارا نور پورا کردے۔‘‘
اس روایت میں عموم قطعی اور یقینی ہے۔اس لیے کہ اس سے کوئی ایک شخص مراد نہیں ہے۔ تو پھر یہ کہنا کیسے جائز ہوسکتا ہے کہ اس سے مراد صرف حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں ۔اگر کوئی کہنے والا یوں کہے کہ : ’’ ہر وہ بات جسے شیعہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لیے فضیلت قرار دیتے ہیں ‘ اس سے مراد ابو بکر و عمر و عثمان رضی اللہ عنہم ہیں ؛ تو پھر ان دونوں گروہوں کے درمیان محض دعوی اور جھوٹ کے علاوہ کون سافرق ہوگا ؟
بلکہ ایسا ممکن ہے کہ جو لوگ اسے حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما کے لیے خاص کرتے ہیں ‘ ان کا شبہ رافضیوں کے شبہ سے بڑھ کر ہو جو اس کے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ خاص ہونے کا دعوی کرتے ہیں ۔ تو اس وقت حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی اس آیت میں ایسے ہی داخل ہوں گے جیسے پہلے تین اصحاب ۔ بلکہ وہ تینوں اس آیت کے مصداق ہونے کے زیادہ حق دار ہیں ۔ تو پھر اس آیت سے نہ ہی افضلیت ثابت ہوئی اور نہ ہی امامت ۔
امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تینتیسویں دلیل:
[اشکال]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تینتیسویں دلیل یہ آیت قرآنی ہے:
﴿ اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ اُوْلٰٓئِکَ ہُمْ خَیْرُ الْبَرِیَّۃَ﴾ (البینہ:۷)
|