Maktaba Wahhabi

546 - 764
کی مدت ولایت ختم ہوجائے گی تو اسلام کا بھی وہ غلبہ اوراستحکام نہیں رہے گا۔ شیعہ خود اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ ان میں سے کسی ایک امام کے زمانہ میں بھی امت کا شیرازہ متحد نہ رہا بلکہ امت تفرق و انتشار کا شکار رہی، اور سرکش باغی ظالموں اور کافروں نے انھیں ظلم و ستم کا نشانہ بنائے رکھا؛ منافق اور کافر ان پر غالب رہے ۔اور اہل حق ان کے عہد امارت میں یہود سے بھی زیادہ ذلیل رہے۔ مزید براں امام منتظر کی امامت شیعہ کے نزدیک تاقیام قیامت باقی رہے گی۔تو پھر اس صورت میں اثناعشریہ کے نزدیک کوئی زمانہ بھی ان کے امام سے خالی نہیں رہے گا۔اگر ایسا ہوا تو پھر زمانہ دو طرح کا نہیں رہے گا ؛ ایک وہ زمانہ جس میں دین اسلام کا معاملہ غالب و قائم ودائم ہو اوردوسرا وہ زمانہ جب اسلام کو غلبہ و استحکام نصیب نہ ہو۔ بلکہ یہ ہر زمانہ میں ایک ہی جیسا رہے گا۔یہ بات صحیح حدیث کے خلاف ہے۔نیز یہ اسلام مہدی کے قیام کے بعدراہ راست پر قائم ہوگا۔ یہ مہدی اہل سنت و الجماعت کا مہدی ہے۔جب کہ رافضیوں کے مہدی کی مدت بہت قلیل ہے ؛ اس میں اس امت کے معاملات کی شیرازہ بندی ممکن نہیں ۔ نیز یہ کہ حدیث میں آتا ہے: ’’ یہ تمام ائمہ قریش میں سے ہوں گے ۔‘‘ اگریہ صرف اولاد علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ خاص ہوتے تو پھر حدیث میں ضرور کوئی ایسا ذکر بھی ہوتا جس سے ان میں باہم تمیز ممکن ہوجاتی۔ کیا آپ غور نہیں کررہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا کہ یہ ائمہ اولاد اسماعیل میں سے ہوں گے۔اور نہ ہی عربوں کو خاص کیاہے۔اگرچہ یہ اولاد اسماعیل ہی میں سے ہیں ۔بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف اس قبیلہ کا بیان کیا جس کی وجہ سے یہ لوگ ممتاز ہوں گے۔اگریہ لوگ ہاشمی ہونے کی وجہ سے ممتاز ہوتے یا پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کی اولاد ہونے کی وجہ سے خاص ہوتے تو پھر اس کا ضرور ذکر بھی کیا جاتا۔ جب آپ نے اس خلافت و امامت کو مطلق طورپر قریش کے ساتھ رکھا ہے کسی ایک قبیلہ کے ساتھ خاص نہیں کیاتوپھر یہ بھی علم ہونا چاہیے کہ بنو عدی؛ بنو تیم؛ بنو عبدشمس اور بنوہاشم وغیرہ تمام ہی قریش میں سے ہیں اور خلفاء راشدین کا تعلق ان ہی قبائل سے ہے ۔ فصل:....[ خروج مہدی ] [1] [اشکال]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’ ابن عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : ’’آخری
Flag Counter