Maktaba Wahhabi

139 - 764
چھٹی وجہ :....لیلۃ الإسراء کا واقعہ ہجرت سے پہلے مکہ مکرمہ میں پیش آیا۔ کہا جاتا ہے کہ : یہ ہجرت سے ڈیڑھ سال پہلے کا واقعہ ہے ؛ اور کہا گیا ہے کہ : پانچ سال پہلے کا واقعہ ہے۔ اس کے علاوہ دیگر اقوال بھی ہیں ۔معراج کی رات حضرت علی رضی اللہ عنہ کی عمر چھوٹی تھی۔اس وقت تک آپ نے ہجرت بھی نہیں کی تھی او رنہ ہی جہاد کیا؛اور نہ ہی کوئی دیگر ایسا کام ہوا جس کی وجہ سے انبیائے کرام علیہم السلام کے سامنے آپ کا ذکر کیا جاتا۔ حقیقت میں انبیائے کرام علیہم السلام کی کتابوں میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا کوئی ذکر نہیں ملتا ۔ انبیائے کرام علیہم السلام کی کتابیں موجود ہیں ۔ ان میں سے لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق بشارات ڈھونڈ ڈھونڈ کر نکالی ہیں ۔ ان میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا کوئی تذکرہ نہیں ۔بلکہ ذکر کیا جاتا ہے کہ وہ تابوت جس میں انبیائے کرام علیہم السلام کی تصویریں تھیں ؛ اور وہ تابوت مصر کے بادشاہ مقوقس کے پاس موجود تھا۔ اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما کی تصاویر بھی موجود تھیں ۔ اور مقوقس ان کے مطابق ہی حکم الٰہی کو قائم کرتا تھا۔ اور آج تک جو اہل کتاب مسلمان ہوئے ہیں ان میں سے کسی ایک نے یہ ذکر تک نہیں کیا کہ ان کی کتابوں میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا بھی کوئی ذکر ملتا ہے ۔ تو پھر یہ کہنا کیونکر جائز ہوسکتا ہے کہ تمام انبیائے کرام علیہم السلام کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ولایت کے اقرار پر مبعوث کیا گیا تھا ؛ حالانکہ انہوں نے نہ ہی اپنی امتوں کے سامنے کچھ ایسا ذکر کیا اور نہ ہی ان میں سے کسی ایک سے کوئی ایسی بات نقل کی گئی ؟ امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیسویں دلیل: [اشکال]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیسویں دلیل یہ آیت کریمہ ہے: ﴿وَ تَعِیَہَا اُذُنٌ وَّاعِیَۃٌ﴾ (الحاقۃ:۱۲) ’’ تاکہ یاد رکھنے والے کان اسے یاد رکھیں ۔‘‘ ’’ثعلبی کی تفسیر میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اے علی! میں نے اﷲسے یہ دعا کی تھی کہ وہ تیرے کانوں کو ایسا بنا دے۔ اسی طرح ثعلبی نے بطریق ابونعیم ذکر کیا ہے :اے علی !اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہارے قریب ہوجاؤں اور تمہیں علم سیکھاؤں ۔ تاکہ تم اسے یاد رکھواور مجھ پر یہ آیت نازل ہوئی ہے : ﴿وَ تَعِیَہَا اُذُنٌ وَّاعِیَۃٌ﴾ (الحاقۃ:۱۲) ’’تاکہ یاد رکھنے والے کان اسے یاد رکھیں ۔‘‘پس تم ہی یاد رکھنے والے کان ہو۔‘‘یہ ایک ایسی فضیلت ہے جس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ منفرد تھے۔ لہٰذا وہی امام ہوں گے۔‘‘ [شیعہ کا بیان ختم ہوا]۔ [جواب]:اس کا جواب کئی طرح سے دیاجاسکتا ہے : ٭ اول:....ہم اس روایت کی صحت کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ اس لیے کہ ابو نعیم اور ثعلبی ایسی روایات بھی نقل کرتے ہیں جن سے استدلال کرنا بالاجماع جائز نہیں ۔ ٭ دوم :....یہ روایت موضوع ہے۔ اس پر تمام اہل علم کا اتفاق ہے ۔ ٭ سوم :....اللہ تعالیٰ کافرمان :
Flag Counter