Maktaba Wahhabi

140 - 764
﴿اِِنَّا لَمَّا طَغٰی الْمَآئُ حَمَلْنٰکُمْ فِی الْجَارِیَۃِ oلِنَجْعَلَہَا لَکُمْ تَذْکِرَۃً وَّتَعِیَہَآ اُذُنٌ وَّاعِیَۃٌ ﴾ [الحاقہ ۱۱۔۱۲] ’’جب پانی میں طغیانی آگئی تو اس وقت ہم نے تمہیں کشتی میں چڑھا لیا ۔تاکہ اسے تمہارے لیے نصیحت اور یادگار بنا دیں اور(تاکہ)یاد رکھنے والے کان اسے یاد رکھیں ۔‘‘ جہاں تک زیر نظر آیت کا تعلق ہے ؛ تویہاں پر ایک کان مراد نہیں ہے؛ اس میں جملہ بنی آدم سے خطاب کیا گیا ہے[ ایک شخص سے خطاب نہیں ہے]۔ اس لیے کہ حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کو کشتی میں سوار کرنا عظیم ترین نشانی ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَاٰیَۃٌ لَہُمْ اَنَّا حَمَلْنَا ذُرِّیَّتَہُمْ فِی الْفُلْکِ الْمَشْحُوْنِoوَخَلَقْنَا لَہُمْ مِّنْ مِّثْلِہٖ مَا یَرْکَبُوْنَ﴾ [یس] ’’ان کے لیے ایک نشانی (یہ بھی)ہے کہ ہم نے ان کی نسل کو بھری ہوئی کشتی میں سوار کیا ۔اور ان کے لیے اسی جیسی اور چیزیں پیدا کیں جن پر یہ سوار ہوتے ہیں۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اَلَمْ تَرَ اَنَّ الْفُلْکَ تَجْرِیْ فِی الْبَحْرِ بِنِعْمَتِ اللّٰہِ لِیُرِیَکُمْ مِّنْ اٰیٰتِہٖ اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّکُلِّ صَبَّارٍ شَکُوْرٍ﴾ [لقمان ۳۱] ’’کیا تم اس پر غور نہیں کرتے کہ سمندر میں کشتیاں اللہ کے فضل سے چل رہی ہیں تا کہ وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھا دے، یقیناً اس میں ہر ایک صبر و شکر کرنے والے کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں ۔‘‘ بے شک حضرت علی رضی اللہ عنہ کے گوش حق نیوش حضرت ابوبکر و عمراور عثمان رضی اللہ عنہم اور امت کے باقی لوگوں کے کانوں کی مانند تھے۔تو اس صورت میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی کوئی خاص خصوصیت نہ ہوئی۔یہ بات اضطراری طور پر معلوم ہے کہ صرف حضرت علی رضی اللہ عنہ کے کان ہی حق سننے والے نہیں ہیں ۔ اس بات کو کون تسلیم کرسکتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حسن و حسین اور عمار و ابو ذر؛ سلیمان الفارسی ؛ اور مقداد اور سہل بن حنیف رضی اللہ عنہم جن کی فضیلت پر شیعہ ہمارے موافق ہیں ‘ کیا ان کے کان آواز حق کو سننے والے نہ تھے؟ اگر یہی سننے اور یاد رکھنے والے کان دوسرے لوگوں کے بھی تھے تو پھر یہ کہنا جائز نہ ہوا کہ یہ فضیلت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی دوسرے کو حاصل نہ ہوسکی تھی؟ بتائیے اب تفرد و افضلیت کی کونسی بات رہی؟ اس میں کوئی شک و شبہ والی بات نہیں کہ ظالم و جاہل شیعہ کے بیان کردہ مقدمات اسی طرح بے بنیادہوتے ہیں ۔ اہل بدعت میں سے کسی ایسے گروہ کے متعلق علم نہیں ہوسکتا جن کے دلائل رافضیوں کے دلائل سے بڑھ کر بودے اور کمزور ہوں ۔ بخلاف معتزلہ اور دوسرے لوگوں کے ۔ اس لیے کہ ان کے پاس ایسے دلائل و براہین ہیں ؛ جن کی وجہ سے بڑے بڑے اہل علم و عقل بعض اوقات شبہ میں پڑجاتے ہیں ۔ جب کہ شیعہ کے براہین ودلائل بے حقیقت اور بودے ہوتے
Flag Counter