Maktaba Wahhabi

553 - 764
چیز کے ساتھ اس نے اپنے دین کو معلق کیا ہے اس کے درست ہونے کا کوئی علم ہی نہیں ۔اور نہ ہی اس سے کوئی منفعت حاصل ہوئی۔ تو کیا کسی بڑے جاہل کے علاوہ بھی کوئی انسان ایسے کرسکتا ہے؟ حالانکہ جو لوگ حیات خضر کا عقیدہ رکھتے ہیں وہ لوگوں پر ان کی اطاعت کو واجب نہیں کرتے۔ حالانکہ خضر تو [ایک وقت میں ] زندہ اورموجود بھی تھے۔ فصل:....[ فضائل سے امامت پر استدلال] [اشکال]:شیعہ مصنف لکھتا ہے: ’’سوم:وہ تمام فضائل جو آپ کی ذات میں پائے جاتے ہیں وہ آپ کی امامت کو واجب کرتے ہیں : [جواب]:’’اس کا جواب کئی نکات پر مشتمل ہے: پہلی بات:....ان فضائل کی انتہاء یہ ہوسکتی ہے کہ یہ انسان اس بات کا اہل ہے کہ اس کے لیے عقد امامت باندھا جائے ۔ لیکن صرف اہلیت کی بنا پر کوئی امام نہیں بن جاتا۔ جیسا کہ کوئی انسان اگر قاضی بننے کا اہل ہو تو وہ صرف اہل ہونے کی بنا پر قاضی نہیں بن جاتا۔ دوسری بات:....امامت کی اہلیت قریش کے دوسرے لوگوں کے لیے بھی ایسے ہی ثابت ہے جیسے ان حضرات کے لیے اور وہ اس بات کے اہل تھے کہ انہیں ولایت تفویض کی جائے۔ مگر ان کی تخصیص کا کوئی موجب نہیں پایا جاتا۔ مگر اس اہلیت کی بنا پر وہ امام نہیں بن گئے۔ تیسری بات:....ان کا بارہواں امام عقلاء کے نزدیک معدوم ہے۔تو پھر یہ بات ممتنع ہے کہ وہ امام بھی ہو۔ چوتھی بات: ....عسکرین او ران جیسے دوسرے ان کے طبقہ کے لوگوں میں علم او ردین کا کوئی ایسا نام و نشان نہیں جیسا کہ حضرت علی بن حسین ؛ابو جعفر ‘ اور جعفر بن محمد کے پاس تھا۔ ٭٭٭
Flag Counter