Maktaba Wahhabi

552 - 764
پہلا جواب:....ہمارے نزدیک امام معصوم کا وجود ہر زمانہ میں ضروری نہیں ۔ دوسرا جواب:....خود شیعہ کے کئی گروہ ان پر ایمان نہیں رکھتے۔[یعنی بارہ اماموں کو نہیں مانتے ]۔ تیسرا جواب:....اگر شیعہ کے دعویٰ کو تسلیم بھی کر لیا جائے تو ہمارے زمانہ میں شیعہ جس امام معصوم کے دعویٰ دار ہیں ، وہ اپنی پیدائش کے وقت سے[آج تک] چار سو پچاس سال[آج کل ہمارے دور میں تقریباً گیارہ سو اسی سال] سے زائد عرصہ سے گم ہے، [اس کا کوئی نشان ظاہر نہیں ہے]۔ان کے نزدیک یہ امام دو سو ساٹھ ہجری میں سامراء کے غار میں گھس گیا تھا ۔اس وقت اس کی عمر پانچ سال تھی۔اور بعض کے نزدیک اس سے بھی کم عمر تھی۔مزید برآں کہ امام غائب سے کوئی ایسا اثر ظاہر نہیں ہوا جو کسی ادنی انسان سے بھی ظاہر ہوسکتا ہے۔ اس سے بڑھ کرکہ کسی ایک دوسرے حاکم ‘ والی یا قاضی کے آثار ظہور پذیر ہو رہے ہیں ۔چہ جائے کہ وہ امام معصوم والے کام کرے۔ بنا بریں ہم کہتے ہیں کہ ایسے امام کے وجود سے کون سا فائدہ حاصل ہوا؟ اس کا وجود اور و عدم برابر ہیں اس سے بڑھ کر یہ کہ وہ معدوم ہے۔جو لوگ اس معصوم پر ایمان لائے ہیں ؛ انہیں ان کے دین یا دنیا میں کونسی مہربانی یا لطف اس امام کی وجہ سے حاصل ہوا۔[ہم شیعہ سے دریافت کرتے ہیں کہ ایسے امام سے انھیں قدیم و جدید زمانہ میں کیا مصلحت حاصل ہوئی؟]۔ ٭ کیا یہ نظریہ[جہلاء] عوام الناس کے اس نظریہ سے بھی زیادہ فاسد نہیں ہے جس کے تحت و نام نہاد قطب و غوث وغیرہ فقط ناموں کی تعظیم کرتے ہیں ۔اور ان ناموں کے متعلق ایسے دعوے کرتے ہیں جو کہ نبوت کے رتبہ سے بھی اعلی تر ہوتے ہیں ۔جس میں کسی متعین شخص کو خاص نہیں کیا جاتا جس سے وہ فائدہ حاصل ہونا ممکن ہو جس کے متعلق ان ناموں کے تحت یہ لوگ دعوی کرتے ہیں ۔اور جیسا کہ بہت سارے لوگ حضرت خضر علیہ السلام کی حیات کا دعوی کرتے ہیں ‘ مگر اس دعوی کی وجہ سے انہیں دین یا دنیا میں کوئی بھی فائدہ حاصل نہیں ہوا۔ ان کے دعوی کا منتہی یہ دوسرا دعوی ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کے ہاتھ پر بعض واقعات پیش آتے ہیں جو کہ اللہ تعالیٰ کی قدرت سے ان کے لیے مقدر ہوتے ہیں ۔ مگر اس کے باوجود انہیں اس کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔ انہ ہی ان کی معرفت کی کوئی ضرورت ہے۔ اوراگریہ سب باتیں حق بھی ہوں تب بھی انہیں اس سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا۔ تو پھر اس وقت کیا عالم ہوگا جب کہ ان کا دعوی ہی باطل پر مبنی ہو۔ ٭ ان میں سے بعض ایسے بھی ہوتے ہیں جن کے سامنے کوئی جنّ انسانی شکل میں آتا ہے او رکہتا ہے: میں خضر ہوں ۔ حالانکہ وہ جھوٹا ہوتا ہے۔ اور ایسے ہی بعض لوگ رجال غیب کے دیدار کا ذکر کرتے ہیں ‘ حالانکہ انہوں نے جنات کودیکھا ہوتا ہے۔ ٭ جس امام کا دعوی رافضی کرتے ہیں ؛ وہ یا تو ان کے نزدیک مفقود ہے یا پھر عقلاء کے نزدیک معدوم ہے۔ دونوں صورتوں میں اس سے کسی ایک انسان کو بھی دین یا دنیا کا کوئی بھی فائدہ حاصل نہیں ہوا۔ پھر جو کوئی اپنے دین کوایسی مجہولات کیساتھ معلق کردے جن کا کوئی ثبوت ہی نہ ہو‘ تو وہ دین کے معاملہ میں بڑا ہی گمراہ ہوگا۔اس لیے کہ جس
Flag Counter