Maktaba Wahhabi

447 - 764
حضرت طلحہ نے غزوۂ احد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کی تھی۔[1]ا سی دوران آپ کا ایک ہاتھ کٹ گیا تھا۔[2] آپ کے ارد گرد مسلمانوں کی ایک جماعت آپ کا دفاع کرتے ہوئے مقام شہادت پر سرفراز ہوگئی۔ حدیث میں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یوم احد کے موقع پر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو اپنی تلوار دھونے کو کہا ‘ اور فرمایا : ’’ اسے دھونا ‘اس پر کوئی مذمت نہیں ہے ۔‘‘ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اگر تم نے کوئی اچھا کام کیا ہے تو فلاں فلاں نے بھی بھی اچھا کام کیا ہے ۔‘‘ اور آپ نے صحابہ کرام کی ایک جماعت کے نام گنوائے۔[3] فصل:....حضرت علی رضی اللہ عنہ اور مقتولین بدر [ اشکال] : شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’غزوہ بدر کے موقع پر؛ جو کہ پہلا غزوہ ہے؛اورمدینہ طیبہ ہجرت کرکے آنے کے اٹھارہ ماہ بعد پیش آیا؛اس وقت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی عمرصرف ستائیس برس کی تھی آپ نے تنہا چھتیس آدمیوں کو قتل کیا تھا۔ جس قدر کفار کو غزوۂ بدر میں قتل کیا گیا تھا یہ تعداد اس کے نصف سے بھی زیادہ ہے، اس کے علاوہ آپ دیگر کفار کے قتل میں بھی شریک ہوئے تھے۔‘‘ [جواب]: ہم کہتے ہیں :باتفاق اہل علم وعارفین ِاہل سیرت ومغازی یہ صریح جھوٹ اور من گھڑت بہتان ہے۔ یہ بات کسی بھی ایسے راوی نے نقل نہیں کی جس کی روایت پر اعتماد کیا جاتا ہو۔بلکہ یہ جھوٹے اور جاہل لوگوں کی خود ساختہ بات ہے ۔بلکہ روایات صحیحہ سے بہت سے کفار کا بدر میں قتل کیا جانا ثابت ہے جس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ نے شرکت نہیں کی تھی۔ مثلاً ابوجہل و عقبہ و عتبہ بن ربیعہ[یا شیبہ بن ربیعہ] و ابی بن خلف وغیرہ۔ ٭ یہ واقعہ ایسے ہے کہ جب مشرکین کی طرف سے تین آدمی : عتبہ ‘شیبہ اور ولید نکلے ‘اور انہوں نے مبارزت طلب کی تو ان کے مقابلہ میں تین انصاری نکلے۔ انہوں نے پوچھا : تم کون ہو؟ توانہوں نے نام لیکر اپنا تعارف کروایا ۔ تومشرکین نے کہا:آپ عزت والے ہم پلہ لوگ ہیں ؛ مگر ہم اپنے چچازادوں سے لڑناچاہتے ہیں ۔ تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اقارب کو نکلنے کا حکم دیا۔اور فرمایا : اے حمزہ ! کھڑے ہوجاؤ۔ اے عبیدہ ! کھڑے ہوجاؤ ۔ اے علی ! کھڑے ہوجاؤ ۔‘‘ اس وقت مشرکین میں سب سے چھوٹا ولید تھا اور مسلمانوں میں حضرت علی ؛ تو ان دونوں میں مقابلہ ہوا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنے فریق مخالف کو قتل کیا ؛ اور حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ نے اپنے فریق مخالف عتبہ کو۔جب کہ حضرت عبیدہ کو ان دشمن نے زخمی کردیا۔حضرت علی اور حضرت حمزہ رضی اللہ عنہما نے جاکر کی ان کی مدد کی اور تیسرے
Flag Counter