اور ارشادالٰہی ہے :
﴿وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مِنْکُمْ وَعَمِلُوْا الصّٰلِحٰتِ لَیَسْتَخْلِفَنَّہُم فِی الْاَرْضِ کَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ﴾ [النور ۵۵]
’’وعدہ کر لیا اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں سے جو تم میں سے ایمان لائے اور نیک کام کیے، وہ انہیں ضرور حاکم کر دے گا جیسے ان لوگوں کو حاکم کیا تھا جوان سے پہلے گزر چکے ۔‘‘
جیساکہ اللہ تعالیٰ نے یہ بھی فرمایا :
﴿وَ اِذْ قَالَ رَبُّکَ لِلْمَلٰٓئِکَۃَ اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَۃً ﴾ [البقرۃ۳۰]
’’اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا کہ میں زمین میں خلیفہ بنانے والا ہوں ۔‘‘
یعنی اس مخلوق کا جانشین بنانے والا ہوں جو تم سے پہلے زمین پر تھے ؛ جیسا کہ مفسرین نے ذکر کیا ہے۔رہ گیا فرقہ اتحادیہ کا نظریہ ؛ جو یہ خیال کرتے ہیں کہ انسان اللہ تعالیٰ کا خلیفہ ہے تو یہ محض جہالت اور گمراہی ہے ۔
فصل:....امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی پانچویں دلیل؛ حدیث:وصیت
[اشکال]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اثبات میں پانچویں حدیث وہ ہے جو جمہور علماء نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے :کہ آپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مخاطب کرکے فرمایا:’’ آپ میرے بھائی، میرے وصی، میرے خلیفہ اور میرے بعد میرے قرض کو ادا کرنے والے ہیں ۔‘‘یہ روایت اس باب میں نص کی حیثیت رکھتی ہے۔‘‘ [انتہی کلام الرافضی]
[جواب]: اس کا جواب کئی وجوہ سے دیا گیا ہے :
٭ پہلا جواب : ہم شیعہ سے اس روایت کی صحت ثابت کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ اس لیے کہ یہ حدیث ان کتب میں موجود نہیں ہے کہ جن کی طرف حدیث کو منسوب کرنا ہی حجت ہو۔ اور نہ ہی ائمہ حدیث میں سے کسی ایک نے اسے صحیح کہا ہے۔
٭ شیعہ مصنف کا یہ قول کہ:’’ جمہور علماء نے یہ روایت ذکر کی ہے۔‘‘[یہ مبالغہ پر مبنی ہے؛ اس لیے کہ] اگر شیعہ مصنف کی اس سے مراد وہ علماء حدیث ہیں جن کا اپنی کتب میں روایت نقل کرنا حجت سمجھا جاتا ہے ؛ جیسے امام بخاری ؛ مسلم وغیرہ ؛ اور انہوں نے اس روایت کو صحیح کہا ہے ؛ تو یہ محض ایک جھوٹ اور کھلا ہوا افتراء ہے۔ اور اگر وہ یہ کہنا چاہتا ہے کہ ابو نُعَیم نے ’’الفضائل ‘‘ میں اور مغازلی یا خطیب خوارزمی اور ان جیسے دوسرے لوگوں نے اسے روایت کیا ہے؛یا اسے فضائل کی کتابوں میں روایت کیا گیاہے۔ تومحض[ان کے روایت کرنے سے]یہ روایت باتفاق اہل علم فروعی مسائل میں بھی حجت نہیں [ہوسکتی]تو پھر امامت جیسے اصولی مسئلہ میں کیسے حجت ہوسکتی ہے ؟جس کی وجہ سے
|