فصل :....[جنگ حنین]
رافضی نے کہا ہے: ساتواں واقعہ : جب آپ صفین کی طرف نکلے تو آپ کے ساتھیوں کو بہت سخت پیاس لگ گئی ۔ آپ وہاں سے تھوڑا آگے نکلے تو آپ کو ایک ڈیرہ[گرجا] نظر آیا۔ آپ نے صاحب خانہ کو آوازدیکر پانی مانگا ۔ اس نے جواب دیا: میرے اور پانی کے درمیان چھ میل سے زیادہ کا فاصلہ ہے۔اور اگر مجھے ہرمہینے بقدر کفایت چند قطرے نہ دیے جاتے تو میں پیاس سے مر جاتا۔امیر المؤمنین نے اس ڈیرہ کے قریب ایک جگہ کی طرف اشارہ کیا۔اوراس جگہ کو کھودنے کا حکم دیا۔(جب کھدائی شروع ہوئی تو)وہاں پر بہت بڑی چٹان نکل آئی۔لوگ اس چٹان کو ہٹانے سے عاجز آگئے۔ تو آپ نے اکیلے ہی اس چٹان کو ہٹا دیا۔پھرلوگوں نے وہاں سے پانی پیا۔ تو وہ راہب اتر کر ان کے پاس آگیا اورکہا: آپ نبی رسول ہیں یا کوئی مقرب فرشتہ ؟آپ نے فرمایا: نہیں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصی ہوں ۔ تووہ راہب آپ کے ہاتھ پر مسلمان ہوگیا۔اورکہا: یہ ڈیرہ (گرجاگھر)اس چٹان کے طلب گار پر بنایا گیا ہے۔ اس کے نیچے سے پانی کاراستہ ہے۔ مجھ سے پہلے ایک جماعت گزر چکی ہے۔ مگروہ اس کو نہیں پاسکے۔ یہ راہب بھی ان لوگوں میں سے جو آپ کے ساتھ شہید کیے گئے تھے۔ اس قصہ کو سید حمیری نے اپنے قصیدہ میں نظم بند کیا ہے۔
جواب: یہ قصہ بھی اپنے سے ماقبل کے ان جھوٹے واقعات کی جنس سے ہے جنہیں جاہل لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بڑے مناقب میں سے شمار کرتے ہیں ۔حالانکہ معاملہ ایسے نہیں ہے۔ بلکہ جس انسان نے یہ قصہ گھڑا ہے وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فضائل اور مستحق مدح سرائی سے جاہل ہے۔ اس نے جو منقبت کی بات بنائی ہے کہ آپ نے ایک چٹان کی طرف اشارہ کیا اور اس کے نیچے پانی مل گیا اور آپ نے اکیلے ہی وہ چٹان وہاں سے ہٹادی۔ ایسا تو باقی مخلوق میں سے بہت سارے لوگوں کے ساتھ پیش آجاتا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ تو ان سے بہت افضل ہیں ۔ بلکہ حضرت ابوبکر و عمر اورعثمان رضی اللہ عنہم کے محبین میں ہزاروں لوگ ایسے ہیں جن کے لیے اس قسم کے کئی گنا زیادہ واقعات پیش آئے ہیں ۔ان میں سے ہر ایک سے حضرت علی رضی اللہ عنہ افضل ہیں ۔اگر ایسے واقعات بعض صالحین کے ہاتھوں پر پیش آتے ہیں تو یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نعمت اور ان کے لیے کرامت ہے۔ اور اس طرح کے واقعات ان لوگوں کے ہاتھوں بھی پیش آجاتے ہیں جو صالحین میں سے بھی نہیں ہیں ۔
باقی جو اس نے یہ گرجا بنانے کا قصہ لکھاہے کہ :اس چٹان کے طالب پر بنایا گیا ہے اور اس کے نیچے پانی کا راستہ ہے۔
سو یہ چیزمسلمانوں کے دین میں نہیں ۔گرجے کنیسے صومعات اور معبد اپنے پیش رو لوگوں کے نام پربنانا نصاری کا طریق کار ہے۔جب کہ مسلمان اپنی مساجد جن کو بلند کرنے اور ان میں اللہ کے نام کاذکر کرنے کا حکم اللہ نے دیا ہے صرف اللہ کے نام پر بناتے ہیں مخلوق میں سے کسی ایک کے نام پر نہیں بناتے۔
|