Maktaba Wahhabi

185 - 764
﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَاتَقْرَبُوا الصَّلٰوۃَ وَ اَنْتُمْ سُکٰرٰی حَتّٰی تَعْلَمُوْا مَا تَقُوْلُوْنَ﴾ [النساء ۴۳] ’’اے ایمان والو! جب تم نشے میں مست ہو نماز کے قریب نہ جاؤ جب تک کہ اپنی بات کو سمجھنے نہ لگو۔‘‘ یہ اس وقت ہوا جب نشہ کی حالت میں نمازپڑھی اور اس کی قرأت میں خلط ملط ہوگیا تھا۔ ایک مرتبہ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دروازہ پر دستک دے کر دریافت فرمایا: ’’ کیا تم نماز (تہجد) نہیں پڑھ رہے؟‘‘ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، ہماری جانیں اﷲ کے قبضہ میں ہیں جب چاہتا ہے جگا دیتا ہے، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر افسوس کے عالم میں اپنی ران پر ہاتھ مارتے ہوئے چل دئیے، زبان مبارک پر بے ساختہ یہ الفاظ جاری تھے: ﴿ وَکَانَ الْاِنْسَانُ اَکْثَرَ شَیْئٍ جَدَلًا ﴾ ’’انسان جھگڑا کرنے میں سب چیزوں سے بڑھا ہوا ہے۔‘‘[اس کی تخریج گزرچکی ہے ] امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی انتیسویں دلیل: [اشکال]:شیعہ مصنف لکھتا ہے: ’’ امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی انتیسویں دلیل یہ آیت ہے: ﴿اِنَّ اللّٰہَ وَ مَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْاعَلَیْہِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا﴾ [الأحزاب۵۶] ’’بیشک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں ۔ اے ایمان والو!تم ان پر درود بھیجو اور خوب سلام (بھی)بھیجتے رہا کرو ۔‘‘ صحیح بخاری میں حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے عرض کیا، اے اﷲ کے رسول! ہم اہل بیت پر صلوٰۃ کیسے بھیجیں ؟بیشک اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ بتا دیا ہے کہ ہم سلام کیسے بھیجیں ؟ فرمایا ،یوں کہو:’’اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ‘‘[1] ’’ اے اللہ درود بھیج محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور محمد کی آل پر ۔‘‘صحیح مسلم میں ہے ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ!ہمیں آپ پر سلام بھیجنا تو معلوم ہوگیا؛ اب ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود کیسے بھیجیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :کہو: ((اللہم صلِ علی محمد وعلی ِ آل محمد کما صلیت علی آلِ ِإبراہِیم و آل ابراہیم )) ’’ اے اللہ درود بھیج محمد پر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آل پر جیسا کہ تو نے درود بھیجا ابراہیم پر آل ابراہیم پر ‘‘ اور بلاشبہ علی رضی اللہ عنہ سب آل محمد میں افضل ہیں لہٰذا آپ اولیٰ بالامامت ہوں گے۔‘‘[شیعہ کا بیان ختم ہوا]۔ [جواب]:ہم کہتے ہیں : اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ صحیح اور متفق علیہ حدیث ہے۔اور بیشک حضرت علی آل محمد
Flag Counter