میں سے ہیں جو اس درود میں شامل ہیں : ’’اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ۔‘‘ مگر یہ آپ کی خصوصیت نہیں ۔ بلکہ جمیع بنی ہاشم اس میں داخل ہیں ۔ مثلاً حضرت عباس رضی اللہ عنہ اور ان کی اولاد نیز حارث بن عبد المطلب اوراس کی اولاد ؛ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیاں سیدہ رقیہ و ام کلثوم رضی اللہ عنہما جو یکے بعد دیگرے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے نکاح میں آئیں ؛ اورآپ کی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا ۔ علاوہ ازیں آپ کی ازواج مطہرات بھی آل میں شامل ہیں ۔جیسا کہ بخاری و مسلم میں ہے:
’’اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اَزْوَاجِہٖ وَ ذُرِّیَّتِہٖ۔‘‘ [بخاری،(ح:۳۳۶۹)،مسلم،(ح: ۴۰۷)]
’’اے اللہ رحمتیں نازل فرما محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اور آپ کی ازواج پر اور آپ کی اولاد پر ۔‘‘
بلکہ قیامت تک آنے والے اہل بیت اس میں شامل ہیں ۔اس میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بھائی حضرت جعفر بن ابی طالب اور عقیل بن ابی طالب رضی اللہ عنہم بھی شامل ہیں ۔
[مذکورہ بالا روایت سے معلوم ہوا کہ الصلوٰۃ علی الآل عام ہے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ مختص نہیں ، بلکہ اس میں عقیل بن ابی طالب اور ابوسفیان بن حارث بھی شامل ہیں ]۔ ظاہر ہے کہ مذکورہ حضرات کے صلوٰۃ و سلام میں داخل ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ وہ نہ داخل ہونے والوں کی نسبت مطلق طور پر افضل ہیں اور نہ یہ کہ وہ امامت کے اہل ہیں ۔امامت کے ساتھ مختص ہونا ایک جداگانہ بات ہے۔
یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ حضرت عمار ، مقداد اور ابو ذر رضی اللہ عنہم کی فضیلت اہل سنت اور شیعہ کے نزدیک ایک طے شدہ بات ہے۔ حالانکہ صلوٰۃ علی الآل میں وہ شامل نہیں ہیں ۔ بخلاف ازیں حضرت عقیل و عباس اور ان کی اولاد آل میں داخل ہے ، حالانکہ سابق الذکر باتفاق اہل سنت و شیعہ متاخر الذکر کی نسبت افضل ہیں ۔ علاوہ ازیں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ور دیگر ازواج بھی اس میں داخل ہیں ۔ حالانکہ خواتین امامت و خلافت کی صلاحیت سے محروم ہیں اورباتفاق اہل سنت و شیعہ باقی لوگوں سے افضل بھی نہیں ۔
بنابریں یہ ایک ایسی فضیلت ہے جو حضرت علی رضی اللہ عنہ میں بھی پائی جاتی ہے اور دوسرے لوگوں میں بھی۔ نیز یہ کہ جو لوگ اس سے متصف ہیں وہ ان لوگوں کے مقابلہ میں افضل نہیں ہیں جو اس صفت سے موصوف نہیں ۔
صحیح حدیث میں ثابت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ بہترین زمانہ میرا زمانہ ہے جس میں مجھے مبعوث کیا گیا ؛ پھر وہ لوگ ہیں جو ان کے بعد آئیں گے۔‘‘[البخاری]
تیسرے قرن کے بہترین لوگ تابعین ہیں ۔
جملہ کی جملہ پر فضیلت سے افراد کی افراد پر فضیلت لازم نہیں آتی۔اس میں کوئی شک نہیں تیسرے اور چوتھے قرن میں بہت سارے ایسے لوگ موجود تھے جو ان بعض حضرات سے افضل تھے جنہوں نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا زمانہ پایا تھا؛ جیسے اشتر نخعی ؛ اور اس کے امثال فتنہ و فساد مچانے والے لوگ؛ اورمختار بن ابو عبید اور اس کے امثال جھوٹے بہتان تراش ؛
|