Maktaba Wahhabi

465 - 764
وہ چلے گئے تھے]۔ اور وجہ یہ ہوئی کہ ان کا واسطہ قبیلہ ہو ازن کے تیر اندازوں سے پڑا ۔وہ ایسے مشاق تھے کہ ان کا کوئی تیر خالی نہیں جاتا تھا۔ انہوں نے ان کو تیروں پر رکھ لیا اس وجہ سے وہ ہٹ گئے۔ اسکے بعد وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے اس وقت آپ اپنے سفید خچر پر سوار تھے، جس کو آپ کے چچا کے بیٹے، ابوسفیان بن حارث بن عبدالمطلب ہانک رہے تھے۔ پس آپ اترے اور آپ نے ارحم الراحمین سے مدد مانگی اس کے بعد فرمایا : ’’ اَنَا النَّبِیُّ لَا کَذِبْ۔ اَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ۔‘‘ ’’ میں نبی ہوں اس میں کوئی جھوٹ نہیں ۔ میں عبد المطلب کا بیٹا ہوں ۔‘‘ حضرت براء فرماتے ہیں شدید جنگ کی حالت میں ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اوٹ میں بچاؤ حاصل کیا کرتے تھے۔ ہم اس شخص کو بہادر سمجھا کرتے تھے جو آپ کے برابر ہوا کرتا تھا۔[1] صحیح مسلم میں حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوۂ حنین میں جب کفار نے آپ کو گھیر لیا تو آپ نے سواری سے اتر کر مٹی کی ایک مٹھی لی ؛ پھر کفار کی طرف متوجہ ہوئے [اوران پر مٹی پھینکتے ہوئے]فرمایا:’’شَاہَتِ الْوُجُوْہ‘‘ اﷲ کرے یہ چہرے ذلیل ہوں ۔‘‘ ان میں کوئی بھی انسان اللہ تعالیٰ نے ایسا نہیں پیدا کیا تھا مگران سب کی آنکھیں اس ایک مٹی سے بھر گئیں اور وہ پیٹھ پھیر کر چل دیے؛ اللہ تعالیٰ نے ان کو شکست دی؛ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے مال غنیمت مسلمانوں میں تقسیم کیے۔‘‘[2] فصل:....[غیبی امور کی خبریں اور حضرت علی رضی اللہ عنہ ] [اشکال]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:پانچویں دلیل:’’ حضرت علی رضی اللہ عنہ غیب کی اور وقوع پذیر ہونے والے واقعات سے قبل از وقت آگاہ کردیا کرتے تھے۔جب حضرت طلحہ و زبیر رضی اللہ عنہما نے جب عمر ہ کرنے کی اجازت طلب کی تھی تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا کہ:’’اللہ کی قسم ! آپ کا مقصد عمر ہ کرنا نہیں ، بلکہ بیشک آپ بصرہ جانا چاہتے ہیں ۔ آپ کا ارشاد بجا تھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ ذی قار کے مقام پر بیعت لے رہے تھے تو آپ نے فرمایا تھا: کوفہ کی طرف سے ایک ہزار آدمی آئیں گے۔نہ کم ہوں گے نہ زیادہ؛ وہ موت پر میری بیعت کریں گے۔ چنانچہ اسی طرح ہوا۔ ان میں سے آخری شخص اُوَیس قرنی تھے۔ آپ نے پستان والے خارجی کے قتل کی خبر دی تھی۔چنانچہ ویسے ہی ہوا۔نہروان کے قصہ میں ایک شخص نے قوم کے نہر کوعبور کرجانے کی خبردی ۔تو آپ نے فرمایا: ’’ وہ ہرگز اسے عبور نہیں کرسکیں گے ۔‘‘ پھر ایک دوسرے نے آکریہی خبر دی تو آپ نے فرمایا: ’’وہ ہرگز عبور نہیں کرسکیں گے ؛ بلکہ یہی جگہ ان کے موت کاگھاٹ ثابت ہوگی ‘‘پس ویسے ہی ہوا۔‘‘
Flag Counter