Maktaba Wahhabi

464 - 764
اور اس کا بیٹا ؛ فضل بن عباس؛ ربیعہ بن الحارث؛ اُسامہ بن زیدایمن بن ام ایمن رضی اللہ عنہم کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رفاقت میں ثابت قدم رہے تھے۔[1] بعض لوگوں نے قثم بن عباس رضی اللہ عنہما کو ان میں شمار کیا ہے ‘ ابن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کوشمار نہیں کیا ۔ یہ علامہ ابن اسحق رحمہ اللہ کا کلام ہے۔ [اشکال]:شیعہ کا قول کہ:’’ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے تلوار چلاتے ہوئے چالیس آدمیوں کو قتل کیا تھا۔‘‘ [جواب]:یہ صریح کذب ہے۔ اور اس کے جھوٹ ہونے پر تمام اہل معرفت محدثین سیرت نگاران اور اصحاب المغازی کا اتفاق ہے ۔ [کسی قابل اعتماد شخص نے یہ بات نہیں کہی]۔اس قصہ میں اتنی بات ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمان بوقت فجر وادی حنین میں پہنچے تویہ لوگ بڑے تیر انداز تھے ؛ انہوں نے یکبارگی تیروں کی برسات کردی۔ اس وجہ سے لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگ گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے ساتھ آپ کے چچا عباس اور ابو سفیان بن الحارث ثابت قدم رہے ۔ یہ شاعر تھے؛ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجو کیا کرتے تھے ؛ مگر پھر بعد میں مسلمان ہوئے اور بہترین مسلمان ثابت ہوئے ۔ اس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ثابت قدم رہے۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں اور ابو سفیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چپک گئے تھے ‘ ہم نے آپ کا ساتھ نہیں چھوڑا۔ ٭ حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ آپ لوگوں کو آواز دیکر جمع کریں ۔ آپ بلند آواز والے تھے۔ آپ نے آواز لگائی :اے اہل شجرہ ! اے اہل سورت بقرہ ! یعنی ایسے لوگو جنہوں نے درخت کے نیچے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی تھی۔ آپ نے انہیں بیعت یاد دلائی جس میں انہوں نے پیچھے نہ ہٹنے اور جانیں نثار کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ پھر اس کے ساتھ ہی بقرہ کا تذکرہ کیا کیونکہ گائے اپنے بچے پر بڑی مہربان ہوتی ہے۔ پھر ان لوگوں نے قتال کیا یہاں تک مشرکین کو شکست ہوئی ۔‘‘ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ریت کی ایک مٹھی بھر کر مشرکین کے مونہوں پر دے ماری تھی اور فرمایا تھا: ’’ رب کعبہ کی قسم ! یہ لوگ شکست پاگئے ۔‘‘ بخاری و مسلم میں حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خچر پرتھے اور یہ شعر پڑھ رہے تھے: ’’ اَنَا النَّبِیُّ لَا کَذِبْ۔ اَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ۔‘‘ ’’ میں نبی ہوں اس میں کوئی جھوٹ نہیں ۔ میں عبد المطلب کا بیٹا ہوں ۔‘‘ صحیحین میں حضرت براء سے روایت ہے ؛ ان سے ایک شخص نے کہا :اے ابوعمارہ !کیا تم لوگ حنین کے دن بھاگ گئے تھے؟ انہوں نے کہا نہیں اللہ کی قسم !رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں بھاگے۔[ بلکہ آپ کے نوعمر اصحاب جن کے پاس ہتھیار نہ تھے
Flag Counter