Maktaba Wahhabi

52 - 764
’’ میری امت میں سے ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا؛ ان کی مخالفت کرنے والے یا ان کا ساتھ چھوڑنے والا ان کو کوئی نقصان نہیں دے سکے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا حکم آجائے۔‘‘[1] حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : یہ لوگ اہل شام ہیں ۔ صحیح مسلم میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اہل غرب ہمیشہ حق پر غالب رہیں گے یہاں تک کہ قیامت قائم ہوجائے گی۔‘‘[2] یہ مسئلہ جیسا کہ انہوں نے بیان کیا ہے؛ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر شہر کا مشرق اور مغرب ہوتا ہے۔یہاں پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ کا اعتبار آپ کے شہر مدینہ کے لحاظ سے ہے۔ فرات سے یہ شہر کی مغربی سمت بنتی ہے۔بیرہ اوردوسرے شہر مدینہ کی سمت میں ہیں ۔جیسا کہ حران ؛ رَقہ اورسمیساط اور دوسرے شہر مکہ کی سمت میں ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ کہا جاتا ہے کہ : ان لوگوں کا قبلہ سب سے معتدل قبلہ ہے۔یعنی یہ کہ قطب شمالی کو پیٹھ کے پیچھے کردیا جائے۔ تو اس طرح چہرہ قبلہ کی طرف ہو جائے گا۔پس جو علاقے فرآت سے مغرب کی طرف ہیں ؛ وہ زمین کے آخر تک مغرب کی طرف ہی ہیں ۔ اور ان میں سب سے پہلے علاقہ شام کا ہے۔ جن لوگوں نے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مل کر قتال کیا ؛ وہ کبھی بھی بے یارو مددگار نہیں چھوڑے گئے [ اور نہ ہی انہیں کوئی رسوائی اٹھانا پڑی ہے ]بلکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ جنگ کرنے میں بھی انہیں ناکامی نہیں اٹھانا پڑی۔ تو پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ دعا کہاں گئی جس میں آپ نے اللہ سے مانگا تھا: (( وانصر من نصرہ و اخذل من خذلہ۔)) ’’جو اس کی مدد کرے تو بھی اس کی مدد کر اور جو اس کی نصرت و تائید سے ہاتھ کھینچ لے تو اس کی مدد نہ کر۔‘‘ جن لوگوں نے آپ کے ساتھ مل کر قتال کیا ؛ انہیں فتح و نصرت نصیب نہیں ہوئی۔ بلکہ جو شیعہ خود کوخواص ِحضرت علی رضی اللہ عنہ میں سے شمار کرتے ہیں مگروہ ہمیشہ بے یارو مددگار اور رسوا ہی رہے ؛اور لوگوں کا سہارا لیے بغیر انہیں کوئی کامیابی نصیب نہیں ہوسکی۔ خواہ مسلمانوں کا سہارا لیں یا کفار کا سہارا لیں ۔ان کا دعوی ہے کہ یہ لوگ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے انصارہیں توپھر اللہ کی مدد و نصرت کہاں ہے؟ان باتوں سے اس روایت کا جھوٹ ہونا واضح ہوجاتا ہے ۔ امامت علی کی چوتھی دلیل: [اشکال]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’امامت علی کی چوتھی دلیل یہ آیت ہے: ﴿وَالنجم اِذَا ہَوٰیoمَا ضَلَّ صَاحِبُکُمْ وَمَا غَوٰی﴾ ’’اور ستارے کے قسم ! جب وہ ٹوٹ جائے۔کہ تمھارا ساتھی (رسول) نہ راہ بھولا ہے اور نہ غلط راستے پر چلا ہے ۔‘‘ فقیہ ابن مغازلی شافعی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ: میں بنی ہاشم کی ایک جماعت کے ساتھ
Flag Counter