بارگاہ نبوی میں بیٹھا تھا کہ اتنے میں آسمان کا ایک ستارہ ٹوٹا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے گھر میں یہ ستارہ ٹوٹا وہ میرے بعد میرا وصی ہو گیا۔چنانچہ نوجوانوں کا ایک گروہ اس کی کھوج لگانے کے لیے چلا گیا؛ معلوم ہوا کہ وہ ستارہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے گھر پر ٹوٹا ہے۔ تووہ نوجوان کہنے لگے کہ :’’آپ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی محبت میں سیدھی راہ سے بھٹک گئے ہیں :’’ تب یہ آیت اتری:﴿وَالنجم اِذَا ہَوٰیo مَا ضَلَّ صَاحِبُکُمْ وَمَا غَوٰی﴾ [انتہی کلام الرافضی]
[جواب]:پہلی بات : ہم اس روایت کی صحت کا مطالبہ کرتے ہیں ؛جیسا کہ اس سے پہلے بھی ہم بارہا یہ مطالبہ کر چکے ہیں ۔ ہم کہتے ہیں یہ کھلا ہوا جھوٹ ہے اور بلا علم و معرفت اﷲکے بارے میں کوئی بات کہنا حرام ہے؛اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَ لَا تَقْفُ مَا لَیْسَ لَکَ بِہٖ عِلْمٌ﴾ (الإسراء:۳۶)
’’جس بات کا آپ کو علم نہیں وہ بیان نہ کریں ۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿قُلْ اِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَ مَا بَطَنَ وَ الْاِثْمَ وَ الْبَغْیَ بَغَیْرِ الْحَقَّ وَ اَنْ تُشْرِکُوْا بِاللّٰہِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِہٖ سُلْطٰنًا وَّ اَنْ تَقُوْلُوْا عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ﴾ [الأعراف ۳۳]
’’کہہ دے میرے رب نے تو صرف بے حیائیوں کو حرام کیا ہے، جو ان میں سے ظاہر ہیں اور جو چھپی ہوئی ہیں اور گناہ کو اور ناحق زیادتی کو اور یہ کہ تم اللہ کے ساتھ اسے شریک ٹھہراؤ جس کی اس نے کوئی دلیل نہیں اتاری اور یہ کہ تم اللہ پر وہ کہو جو تم نہیں جانتے ۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ھٰٓاَنْتُمْ ھٰٓؤُلَآئِ حَاجَجْتُمْ فِیْمَا لَکُمْ بِہٖ عِلْمٌ فَلِمَ تُحَآجُّوْنَ فِیْمَا لَیْسَ لَکُمْ بِہٖ عِلْمٌ وَ اللّٰہُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ﴾ [آل عمران ۶۶]
’’ دیکھو تم وہ لوگ ہو کہ تم نے اس بات میں جھگڑا کیا جس کے متعلق تمھیں کچھ علم تھا، تو اس بات میں کیوں جھگڑتے ہو جس کا تمھیں کچھ علم نہیں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یُّجَادِلُ فِی اللّٰہِ بِغَیْرِ عِلْمٍ ﴾ [الحج ۳]
’’ اور لوگوں میں سے کوئی وہ ہے جو اللہ کے بارے میں کچھ جانے بغیر جھگڑتا ہے ۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿الَّذِیْنَ یُجَادِلُوْنَ فِیْ اٰیٰتِ اللّٰہِ بِغَیْرِ سُلْطَانٍ اَتَاہُمْ کَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللّٰہِ وَعِنْدَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا﴾ [غافر ۳۵]
|