Maktaba Wahhabi

525 - 764
یہ داخلی فضائل میں بھی اضافے کا سبب بن جائیں ۔تو اس وقت فضیلت داخلی فضائل کی وجہ سے ہوگا۔ رہ گیا بدنی فضائل کا مسئلہ تو ان کا کوئی اعتبار اس وقت تک نہیں جب تک ان کا نفسانی فضائل نہ ہوں ۔ وگرنہ جو کوئی روزہ رکھے؛ نماز پڑھے‘جہادکرے‘صدقہ و خیرات کرے ‘مگر اس کی نیت خالص نہ ہو تو اسے کوئی فضیلت حاصل نہ ہوگی۔ یہاں پر معتبر دل [میں نیت ]ہے۔ جیساکہ حدیث شریف میں آتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( ألا إِن فِی الجسدِ مضغۃ ِإذا صلحت صلح لہا سائِر الجسدِ، وإذا فسدت فسد لہا سائِر الجسدِ، ألا وہِی القلب۔))[1] ’’ آگاہ ہوجاؤ ! جسم میں گوشت کاایک لوتھڑا ہے۔اگروہ درست ہوجائے تو ساراجسم درست ہوجائے گا ؛ اوراگر وہ بگڑ جائے تو ساراجسم بگڑجائے گا۔آگاہ ہوجاؤ وہ دل ہے ۔‘‘ پس درایں طور جوانسان نفسانی فضائل میں کامل ہوگا وہ مطلق طور پر افضل ہوگا۔اہل سنت و الجماعت کے ہاں کمال حضرت علی رضی اللہ عنہ میں اختلاف کی کوئی گنجائش نہیں ۔بلا شک وشبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کمال کے اعلیٰ درجہ پر فائز تھے۔ بلکہ نزاع و جدال صرف اس بات پر ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ خلفاء ثلاثہ سے افضل و اکمل اور امامت و خلافت کے زیادہ حق دار تھے۔ شیعہ مصنف نے جو دلائل ذکر کیے ہیں ان سے اس کا مدعا ثابت نہیں ہوتا۔ افضلیت شیخین کے اثبات کے دو طریقے: فضیلت کے اثبات کے لیے علماء کے ہاں دو طریقے رائج ہیں ۔ ۱۔ ایک طریقہ یہ ہے کہ بعض اشخاص کی فضیلت دوسرے بعض پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتی ہے اورصرف نص کے ذریعہ معلوم کی جا سکتی ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ قلبی حقائق و مراتب کا علم اﷲ کے سوا کسی کو نہیں ہوتا؛ یہ علم اس نے اپنے لیے خاص کر رکھا ہے،[ لہٰذا وہی جانتا ہے کہ دونوں میں سے افضل کون ہے]۔یا پھر اس کی طرف سے خبر آنے پر معلوم ہوسکتا ہے۔ ۲۔ فضیلت معلوم کرنے کا دوسرا طریقہ بعض علماء کے نزدیک نظر و استدلال ہے۔ اہل سنت کے نزدیک مندرجہ بالا دونوں طریقوں سے اگر صحیح حق کے مطابق تحقیق کی جائے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے خلفاء ثلاثہ کی افضلیت ثابت ہوتی ہے۔ ہم تو اس طریقہ کار کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے بارے میں بھی درست مانتے ہیں ۔ جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی فضیلت ثابت ہے تو حضرت ابوبکر و عم رضی اللہ عنہما کی فضیلت بدرجہ اولیٰ ثابت ہے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی فضیلت کے بارے میں کسی کو کوئی اختلاف ہی نہیں ۔بلکہ حضرات شیخین رضی اللہ عنہما کی حضرت عثمان و حضرت علی رضی اللہ عنہما پر صحابہ و تابعین اور ائمہ اہل سنت والجماعت میں سے امت کے کسی بھی شخص نے اختلاف نہیں کیا۔ بلکہ
Flag Counter