Maktaba Wahhabi

526 - 764
صدیوں سے اس پر اجماع چلا آرہا ہے ۔اور یہ اجماع اہل کبائر کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت؛ گنہگاروں کے جہنم سے خروج؛ حوض و میزان کے اثبات ‘خوارج اور مانعین زکواۃ سے قتال ؛ کرایہ داری کے جواز ‘ اور خالہ پر بھانجی کے نکاح کی حرمت پر اجماع سے بڑھ کر اور واضح ہے۔بلکہ حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے ایمان پر خوارج اپنی سرکشی اور تکبر کے باوجود متفق ہیں ‘ حالانکہ یہ لوگ حضرت عثمان اورحضرت علی رضی اللہ عنہما کے ایمان کو صحیح نہیں مانتے۔ خوارج کا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تکفیر پر اجماع ہے۔ اور ان کی حضرت علی رضی اللہ عنہ پر قدح حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر قدح سے بڑھ کر ہے۔ جب کہ زیدیہ کا معاملہ اس کے برعکس ہے۔جب کہ قدیم معتزلہ کامیلان خوارج کی طرف تھا۔ اور متأخرین کا میلان زیدیہ کی طرف ہے۔جیسا کہ قدیم رافضہ صراحت کے ساتھ تجسیم کا عقیدہ رکھتے تھے؛ جب کہ ان کے متأخرین معتزلہ اور جہمیہ کے قول پر چلتے ہیں ۔ ایسے ہی عصر اول کے شیعہ حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی افضلیت اورتقدیم میں شک تک نہیں کرتے تھے ۔ جب کہ بہت سارے لوگ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو فضیلت دیتے تھے۔ یہ اہل کوفہ اور بعض بہت سارے دوسرے لوگوں کا عقیدہ بھی ہے۔ امام ثوری بھی پہلے یہی عقیدہ رکھتے تھے پھر آپ نے اس سے رجوع کرلیا۔ جب کہ ایک گروہ ان میں سے کسی ایک کو بھی دوسرے پر فضیلت نہیں دیتا۔ یہ قول ابن القاسم نے امام مالک سے نقل کیا ہے ‘ انہوں نے جن اہل مدینہ کو پایا وہ یہی عقیدہ رکھتے تھے۔ لیکن ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ : میں نے کسی ایک ایسے کو نہیں پایا جس کی بات مانے جانے کے قابل ہو اور وہ ان میں سے کسی ایک کو دوسرے پر فضیلت دیتا ہو۔ اس میں اس بات کا احتمال ہے کہ وہ لوگ اس مسئلہ میں گفتگو کرنے پر سکوت کوترجیح دیتے تھے۔ تو اس صورت میں یہ کوئی قول نہیں ہوگا۔ اور یہی بات زیادہ ظاہر لگتی ہے۔ اور اس میں یہ احتمال بھی ہے کہ وہ ان دونوں حضرات کومساوی سمجھتے ہوں ۔ابن القاسم نے یہ بھی ذکر کیا ہے کہ : میں نے کسی بھی ایسے انسان کو نہیں دیکھا جس کی اقتداء کی جاتی ہواوروہ حضرت ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما کی حضرت عثمان و علی رضی اللہ عنہما پرفضیلت میں شک کرتا ہو۔ جمہور الناس حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو فضیلت دیتے ہیں ۔اور اہل سنت کے ہاں اسی قول کو استقرار حاصل ہے۔یہی محدثین اور اہل زہد و تصوف اور ائمہ فقہاء جیسے امام شافعی؛اور ان کے اصحاب ‘امام احمد بن حنبل اور ان کے اصحاب امام ابو حنیفہ اور ان کے اصحاب رحمہم اللہ کا مذہب ہے۔ امام مالک سے بھی ایک روایت یہی ہے اور ان کے اصحاب کا یہی عقیدہ ہے۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : میں خون میں داخل ہونے لوگوں کو ان کے برابر نہیں کرتا جو اس میں داخل نہیں ہوئے۔ امام شافعی رحمہ اللہ اور دوسرے علما کرام رحمہم اللہ نے لکھا ہے:’’ مدینہ کے ہاشمی والی نے اسی وجہ سے امام مالک رحمہ اللہ کو مارا اور ظاہری طور پر مکرہ کی طلاق کو سبب بنایا ۔ نیز یہ جمہور اہل کلام کرامیہ کلابیہ اشعریہ اور معتزلہ کا مذہب ہے۔ امام ایوب سختیانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : جس نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو حضرت علی رضی اللہ عنہ پر ترجیح نہ دی اس نے مہاجرین و انصار صحابہ سے بیوفائی کی۔ امام احمد بن حنبل امام دار قطنی اور دوسرے علما کرام رحمہم اللہ کا بھی یہی قول ہے ۔ اور ان کا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی تقدیم پر اتفاق ہے۔ اسی وجہ سے ان کے مابین نزاع اس انسان کے بارے میں جو حضرت
Flag Counter