Maktaba Wahhabi

637 - 764
مزید برآں جو کہا جاتا ہے : ’’ ایک گھڑی کی صحبت ؛ سال کی صحبت اور مہینہ بھر کی صحبت ‘‘ تو یہ صحبت کے کم و زیادہ ہونے کی دلیل ہے۔جب اسے بغیر کسی شرط کے مطلق طور پر بیان کیاگیا ہے تو اسے بغیر کسی شرعی دلیل کے مقید کرنا جائز نہیں ۔بلکہ اسے تمام موارد استعمال کے درمیان مشترکہ معانی پر محمول کیا جائے گا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ صرف کسی کو دیکھ لینے سے یہ واجب نہیں کیاجاسکتا کوئی یوں کہے: فلاں اس کی صحبت میں رہا۔ لیکن جب وہ باقی لوگوں کوچھوڑ کر صرف اس کی اتباع و اقتداء کے نظریہ سے دیکھے ۔ تو خصوصیت صرف آپ کے ساتھ خاص ہے۔اس لیے کہ کفار اور منافقین میں سے جس کسی نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو ان کا یہ دیکھنا معتبر نہیں ہے۔ اس لیے کہ ان دیکھنے کا مقصد آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا اور آپ کی اتباع کرنا نہیں تھاکہ وہ آپ کے اعوان و انصار اور تصدیق کرنے والوں میں شامل ہو؛ آپ کے احکام میں آپ کی اطاعت گزاری بجالائے؛ آپ سے دوستی رکھے اورآپ کے دشمنوں سے دشمنی رکھے اور آپ سے اپنی جان و مال اور ہر چیز سے بڑھ کر محبت کرے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو تمام اہل ایمان میں یہ امتیازی خصوصیت حاصل ہے ؛ آپ نے نہ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کا یہ حال ہے۔ اس لیے آپ صحابی تھے۔ اس کی دوسری دلیل صحیحین کی روایت ہے۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں پسند کرتا ہوں کہ میں اپنے دینی بھائیوں کو دیکھوں ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول کیا: ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بھائی نہیں ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم تو میرے صحابہ ہو اور میرے بھائی وہ ہیں جو میرے بعد آئیں گے؛ اور مجھ پر ایمان لائیں گے اور انہوں نے مجھے دیکھا نہیں ہوگا۔‘‘[سبق تخریجہ] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان:’’میرے بھائی ‘‘ سے معلوم ہوتا ہے کہ : آپ کی مراد وہ بھائی ہیں جو آپ کے صحابہ نہیں ہیں ۔ جب کہ ان لوگوں کے لیے صحبت کی خصوصیت ہے۔پھر آپ نے فرمایا: ’’وہ لوگ جو میرے بعد آئیں گے؛ اور مجھ پر ایمان لائیں گے اور انہوں نے مجھے دیکھا نہیں ہوگا۔‘‘اس جملہ کو آپ نے اپنے ان بھائیوں جن کو آپ دیکھنا چاہتے تھے ؛ اور اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے مابین حد فاصل بنادیا۔یہ بھائی وہ لوگ ہیں جنہیں آپ نے نہیں دیکھا او رانہوں نے آپ کو نہیں دیکھا۔ [حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور امور دعوت]: جب یہ بات معلوم ہوگئی کہ اسم جنس قلیل و کثیر صحبت کے لیے عام ہے۔اس کی سب سے کم مقدار یہ ہے کہ ایک تھوڑا سا وقت ہی آپ کی صحبت میں گزارا ہو۔ تو معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اس صحبت کی سب سے بلند چوٹی اور اعلی ترین مقام پر فائز ہیں ۔ اس لیے کہ آپ کو شرف صحبت بعثت نبوی سے لیکر وقت وفات تک حاصل رہا۔ لوگوں کا اجماع ہے کہ آزاد مردوں میں سب سے پہلے آپ ہی ایمان لائے تھے۔ جیسا کہ اس بات پر بھی اجماع ہے کہ عورتوں میں سب سے پہلے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا ایمان لائی تھیں ؛ اور بچوں میں سے حضرت علی اور غلاموں میں سے حضرت زید بن
Flag Counter