Maktaba Wahhabi

115 - 764
’’ میرے صحابہ کرام ستاروں کی مانند ہیں ؛ ان میں جس کی بھی اقتداء کروگے ؛ تم ہدایت پالوگے۔‘‘ اس میں کہیں بھی امامت کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ لہٰذا شیعہ مصنف کا یہ دعویٰ باطل ہے۔ آٹھویں وجہ:....ارشاد ربانی:﴿وَلِکُلِّ قَوْمٍ ہَادٍ﴾میں لفظ ’’ہَادٍ‘‘ نکرہ لایا گیا ہے ۔یہ کسی متعین شخص پر دلالت نہیں کرتا ۔پس اس آیت سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی امامت کے اثبات کا دعوی کرنا باطل ٹھہرا۔ اور حدیث سے استدلال کرنا قرآن سے استدلال کی طرح نہیں ہے۔ حالانکہ اس ضمن میں پیش کی جانے والی احادیث بھی باطل ہیں ۔ نویں وجہ :....ارشاد ربانی :﴿وَلِکُلِّ قَوْمٍ﴾ میں عموم کا صیغہ ہے۔ اگر اس سے مراد یہ لی جائے کہ تمام لوگوں کے لیے ایک ہی ہدایت کی راہ دکھانے والا ہے تو سارے لوگ ہادی ہوئے۔اور یہ نہ کہا جاتا کہ ہر قوم کے لیے ہادی ہوتا ہے ۔اس لیے کہ اقوام [زمانہ و جگہ کے اعتبار سے ] مختلف ہوتی ہیں اور یہ بھی نہیں کہا گیا کہ تمام اقوام کے لیے ہادی ہیں ۔اور ایسا کہا بھی نہیں جاسکتا کہ تمام قوم کے لیے ایک ہادی و رہبر ہے۔ بلکہ لفظ ’’کل ‘‘کو نکرہ کی طرف مضاف کیا ہے ؛ معرفہ کی طرف نہیں کیا۔ جیسا کہ کہا جاتاہے : ’’ تمام لوگ جانتے ہیں کہ وہاں پر کچھ اقوام ہیں ؛اور اقوام متعدد ہوتی ہیں ۔ اور ہر ایک قوم کو کوئی ایسا راہ دکھانے والا ہوتا ہے جو کہ دوسری قوم میں نہیں پایا جاتا ۔‘‘ اس سے ان لوگوں کا قول باطل ہوگیا جو کہتے ہیں کہ ہادی سے مراد اللہ تعالیٰ ہیں ۔ اور ایسے ہی ان لوگوں کے قول کا باطل ہونا بھی صاف ظاہر ہے کہ اس سے مراد حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں ۔ امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی چودھویں دلیل: [اشکال]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’ امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی چودھویں دلیل یہ آیت ہے: ﴿ وَقِفُوْہُمْ اِنَّہُمْ مَسْؤلُوْنَ ﴾ (الصافات: ۲۴) ’’انہیں ٹھہراؤ؛بیشک ان سے سوال کیا جائے گا۔‘‘ ابو نعیم بطریق شعبی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے نقل کرکے اس آیت:﴿ وَقِفُوْہُمْ اِنَّہُمْ مَسْؤلُوْنَ﴾ کا یہ معنی بیان کرتے ہیں کہ :’’ لوگوں سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ولایت و امارت کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔‘‘ اسی طرح کتاب الفردوس میں حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ :’’بروز قیامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔‘‘ جب آپ کی ولایت کے بارے میں سوال کیا جانا ہے تو اس سے واجب ہوتا ہے کہ آپ کی ولایت و امامت حقیقت میں بھی ثابت ہو۔ یہ فضیلت آپ کے علاوہ کسی دوسرے صحابی کے لیے ثابت نہیں ہے ۔ تومعلوم ہوا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ہی امام ہوں گے۔‘‘ [شیعہ کا بیان ختم ہوا ] جواب:اس کا جواب کئی پہلؤوں سے دیا جاسکتاہے:
Flag Counter