Maktaba Wahhabi

116 - 764
پہلی بات:....ہم اس روایت کی صحیح سند پیش کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔محض دیلمی یا ابو نعیم کی طرف منسوب کرلینے سے روایت قابل حجت نہیں ہوجاتی۔ اس بات پر علماء کا اجماع ہے ۔ دوسری بات:....اس روایت کے من گھڑت اور جھوٹ ہونے پر علمائے کرام رحمہم اللہ کا اتفاق ہے۔ تیسری بات:....شیعہ کا یہ جھوٹ آیت ہذا کے سیاق سے معلوم ہوجاتا ہے؛ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿بَلْ عَجِبْتَ وَیَسْخَرُوْنَ (12) وَاِِذَا ذُکِّرُوْا لَا یَذْکُرُوْنَ (13) وَاِِذَا رَاَوْا اٰیَۃً یَّسْتَسْخِرُوْنَ ( 14) وَقَالُوْا اِِنْ ہٰذَا اِِلَّا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ ( 15)اَئِذَا مِتْنَا وَکُنَّا تُرَابًا وَعِظَامًا اَئِنَّا لَمَبْعُوْثُوْنَ ( 16) اَوَآبَاؤُنَا الْاَوَّلُوْنَ( 17) قُلْ نَعَمْ وَاَنْتُمْ دَاخِرُوْنَ ( 18) فَاِِنَّمَا ہِیَ زَجْرَۃٌ وَّاحِدَۃٌ فَاِِذَا ہُمْ یَنظُرُوْنَ(19) وَقَالُوْا یٰوَیْلَنَا ہٰذَا یَوْمُ الدِّیْنِ(20) ہٰذَا یَوْمُ الْفَصْلِ الَّذِیْ کُنْتُمْ بِہٖ تُکَذِّبُوْنَ (21) احْشُرُوْا الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا وَاَزْوَاجَہُمْ وَمَا کَانُوْا یَعْبُدُوْنَ (22)مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ فَاہْدُوْہُمْ اِِلٰی صِرَاطِ الْجَحِیْمِ (23)وَقِفُوہُمْ اِِنَّہُمْ مَسْؤُلُوْنَ (24) مَا لَکُمْ لَا یَتَنَاصَرُوْنَ (25) بَلْ ہُمُ الْیَوْمَ مُسْتَسْلِمُوْنَ (26) وَاَقْبَلَ بَعْضُہُمْ عَلٰی بَعْضٍ یَتَسَائَ لُوْنَ (27) قَالُوْا اِِنَّکُمْ کُنْتُمْ تَاْتُوْنَنَا عَنِ الْیَمِیْنِ (28) قَالُوْا بَلْ لَمْ تَکُوْنُوْا مُؤْمِنِیْنَ (29) وَمَا کَانَ لَنَا عَلَیْکُمْ مِّنْ سُلْطَانٍ بَلْ کُنْتُمْ قَوْمًا طَاغِینَ (30) فَحَقَّ عَلَیْنَا قَوْلُ رَبِّنَا اِِنَّا لَذَائِقُوْنَ (31)فَاَغْوَیْنَاکُمْ اِِنَّا کُنَّا غَاوِینَ (32)فَاِِنَّہُمْ یَوْمَئِذٍ فِی الْعَذَابِ مُشْتَرِکُوْنَ (33)اِِنَّا کَذٰلِکَ نَفْعَلُ بِالْمُجْرِمِیْنَ (34) اِِنَّہُمْ کَانُوْا اِِذَا قِیْلَ لَہُمْ لَآ اِِلٰـہَ اِِلَّا اللّٰہُ یَسْتَکْبِرُوْنَ (35) وَیَقُوْلُوْنَ اَئِنَّا لَتَارِکُوْا آلِہَتِنَا لِشَاعِرٍ مَّجْنُوْنٍ (36)بَلْ جَائَ بِالْحَقِّ وَصَدَّقَ الْمُرْسَلِیْنَ (37)﴾ [الصافات] ’’بلکہ تو نے تعجب کیا اور وہ مذاق اڑاتے ہیں ۔ اور جب انھیں نصیحت کی جائے وہ قبول نہیں کرتے۔ اور جب کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو خوب مذاق اڑاتے ہیں ۔ اور کہتے ہیں یہ صاف جادو کے سوا کچھ نہیں ۔ کیا جب ہم مر گئے اور مٹی اور ہڈیاں ہو چکے تو کیا واقعی ہم ضرور اٹھائے جانے والے ہیں ؟اور کیا ہمارے پہلے باپ دادا بھی؟ کہہ دے ہاں ! اور تم ذلیل ہوگے۔ سو وہ بس ایک ہی ڈانٹ ہوگی، تو یکایک وہ دیکھ رہے ہوں گے اور کہیں گے ہائے ہماری بربادی! یہ تو جزا کا دن ہے۔ یہی فیصلے کا دن ہے، جسے تم جھٹلایا کرتے تھے۔اکٹھا کرو ان لوگوں کو جنھوں نے ظلم کیا اور ان کے جوڑوں کو اور جن کی وہ عبادت کیا کرتے تھے۔ اللہ کے سوا، پھر انھیں جہنم کی راہ کی طرف لے چلو۔اور انھیں ٹھہراؤ، بے شک یہ سوال کیے جانے والے ہیں ۔کیا ہے تمھیں ، تم ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے؟بلکہ آج وہ بالکل فرماں بردار ہیں ۔اور ان کے بعض بعض کی طرف متوجہ ہوں گے، ایک دوسرے سے سوال کریں گے۔ کہیں گے بے شک تم ہمارے پاس قَسَم کی راہ سے آتے تھے۔وہ کہیں گے بلکہ تم ایمان والے نہ تھے۔ اور ہمارا تم پر کوئی غلبہ نہ تھا، بلکہ تم (خود) حد سے بڑھنے والے
Flag Counter