علاوہ ازیں گناہوں سے معصوم ہونے اور تطہیر کی دعا قدریہ کے قاعدہ کے مطابق ممتنع ہے(شیعہ بھی قدریہ یعنی منکرین تقدیر میں داخل ہیں ) اس لیے کہ افعال اختیاریہ یعنی واجبات کا بجا لانا اور منکرات کا ترک کرنا قدریہ کے نزدیک اﷲکی قدرت میں داخل نہیں ہے۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ اﷲتعالیٰ انسان کو پاکیزہ و اطاعت گزار بنا سکتا ہے نہ ہی نافرمان۔نہ ہی گناہوں سے پاک بنا سکتا ہے اور نہ ہی ناپاک ۔ لہٰذا اس اصل کی بنا پر فعل خیرات اور ترک منکرات کی دعا کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
قدریہ کے نزدیک اﷲکی عطا کردہ قدرت نیک و بد دونوں قسم کے افعال کی صلاحیت رکھتی ہے۔ جس طرح تلوار سے مسلمان کو بھی قتل کر سکتے ہیں اور کافر کو بھی۔ یا مال کو اطاعت میں بھی خرچ کر سکتے ہیں اور معصیت کے کاموں میں بھی۔ اسی طرح بندہ اﷲکی عطا کردہ قدرت سے اچھے کام بھی انجام دیتا ہے اور برے بھی۔
شیعہ کی پیش کردہ حدیث ان کے خلاف حجت ہے جس سے ان کے بنیادی اصولوں پر وار ہوتی ہے ؛کیوں کہ اس حدیث میں آپ نے اہل بیت کے لیے تطہیر کی دعا فرمائی ہے۔
اگر شیعہ کہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اﷲتعالیٰ اہل بیت کی مغفرت فرمائے گا اوروہ بروز آخرت ماخوذ نہیں ہوں گے۔
تو اس سے عصمت کے اثبات پر استدلال کرنا بالکل ہی غلط ہو گا۔تو واضح ہوا کہ اس حدیث میں عصمت کے اثبات پر کوئی دلیل نہیں پائی جاتی۔اور مطلق طور پر عصمت [یعنی فعل مامور کا بجالانا اور حرام کا ترک کرنا ] شیعہ کے نزدیک اللہ تعالیٰ کی قدرت میں نہیں ہے۔یعنی اﷲتعالیٰ انسان کو پاکیزہ و اطاعت گزار بنا سکتا ہے نہ ہی نافرمان؛نہ ہی نبی کواور نہ ہی کسی دوسرے کو۔
شیعہ کے ہاں جو کوئی اپنی زندگی میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت گزاری کو اختیار کرتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کی توفیق و ہدایت سے اس اسے اختیارنہیں کرتا۔[ شیعہ کے نزدیک گناہوں سے معصوم رہنے کی دعاء بھی ممنوع ہے]۔اس سے شیعہ مذہب کاعصمت کے مسئلہ میں تناقض واضح ہوتا ہے ۔بفرض محال اگر عصمت ثابت بھی ہو جائے تاہم ہمارے نزدیک یہ امامت کے لیے مشروط نہیں ہے ؛اور نہ ہی ائمہ کے علاوہ کسی دوسرے سے عصمت کی نفی پر کوئی اجماع ہے۔ پس اس صورت میں ہر لحاظ سے ان کی حجت باطل ہوجاتی ہے ۔
[حضرت علی رضی اللہ عنہ اور دعویٰ امامت ؟]:
[اشکال]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’حضرت علی رضی اللہ عنہ امامت کے مدعی تھے اور نجاست کا ازالہ بھی ثابت ہو چکا ہے۔ لہٰذا آپ ہی امام صادق ہوں گے۔‘‘
[جواب]:اس کا جواب کئی وجوہ سے دیا جاسکتا ہے :
اوّل :....ہم اس بات کو تسلیم نہیں کرتے کہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کبھی اس قسم کا دعوی کیا ہو۔بلکہ ہم علم یقینی اور قطعی
|