فصل:....[قرابت داری کی بنا پر فضیلت]
[اشکال]:شیعہ کہتے ہیں کہ:’’ حضرت علی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قرابت داری کی بنا پر افضل تھے۔‘‘
[جواب]:ہم کہتے ہیں اس کے کئی جواب ہیں :
پہلا جواب:....اللہ تعالیٰ کے ہاں فقط قرابت داری کی کوئی فضلیت نہیں اور نہ ہی اسے معتبر مانا جاتا ہے۔ حضرت عباس آپ سے زیادہ قریبی نسب رکھتے تھے۔ اور ایسے ہی سید شہداء حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ سابقین اوّلین مہاجرین صحابہ میں شامل تھے؛رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو سید الشہداء کا لقب عطا کیا تھا۔[1] وہ نسب کے لحاظ سے بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی نسبت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قریب تر تھے۔ نظر بریں وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے افضل ہونگے ۔
ان کے علاوہ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بہت سارے چچا زاد[مسلمان اورصحابہ میں سے ] ہیں جیسے : حضرت جعفر ‘ عقیل ‘ عبداللہ ‘ عبیداللہ ‘ فضل ‘ اور دوسرے بنی عباس اور جیسے ربیعہ ‘اور ابو سفیان بن الحارث بن عبد المطلب۔ یہ لوگ اہل بدر سے افضل نہیں ہیں اور نہ ہی بیعت رضوان والوں سے افضل ہیں اور نہ ہی ان کا شمار سابقین اولین میں ہوتا ہے۔ سوائے ان لوگوں کے جنہیں اسلام میں سبقت حاصل ہو۔ جیسے حضرت حمزہ اور حضرت جعفر رضی اللہ عنہما ؛ یہ دونوں حضرات سابقین اولین میں سے ہیں ۔ ایسے ہی عبیدہ بن الحارث جو کہ جنگ بدر کے موقع پر شہید ہوئے۔
پس اس موقع پر را فضی مصنف نے حضرت فاطمہ اور حضرات حسن و حسین رضی اللہ عنہم کے جو فضائل ذکر کیے ہیں ان میں کوئی دلیل نہیں پائی جاتی۔حالانکہ ان لوگوں کے ایسے صحیح فضائل بھی احادیث مبارکہ میں ثابت ہیں جنہیں رافضی مصنف نے ذکر نہیں کیا۔لیکن اس نے وہ باتیں ذکر کی ہیں جو جھوٹ پر مبنی ہیں ۔ جیسا کہ خطیب خوارزمی کی نقل کرد ہ روایت کہ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی تو اللہ تعالیٰ نے سات آسمانوں کے اوپر سے ان کی شادی کروائی۔ نکاح کا پیغام لانے والے جبریل امین تھے؛ اور اسرافیل اور میکائیل ستر ہزار فرشتوں کے ساتھ بطور گواہ موجود تھے۔
اس حدیث کے من گھڑت اور جھوٹ ہونے پر تمام اہل علم کا اتفاق و اجماع ہے۔ اور یہی حال اس روایت کا بھی ہے جو حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے ذکر کی گئی ہے۔
دوسرا جواب:....اگر قرابت داروں کا ایمان لانا فضیلت ہے تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اس فضیلت میں باقی لوگوں پر مقدم ہیں ۔ اس لیے کہ تمام لوگوں کا اجماع ہے کہ آپ کے والد بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آئے تھے۔جب کہ ابو طالب ایمان نہیں لائے۔ ایسے ہی حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی والدہ اور ان کی اولاد اور اولاد کی اولاد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے تھے۔ صحابہ کرام میں سے یہ شرف کسی کو حاصل نہیں ہوسکا ۔حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے اقارب میں سے اولاد ابو قحافہ میں مردوخواتین سے کوئی بھی ایسا نہیں بچا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہ لایا ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کی بیٹی سے
|