شادی کی ؛ اور یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے محبوب بیوی تھیں ۔اس معاملہ میں بھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے علاوہ کوئی دوسرا صحابی آپ کا شریک و سہیم نہیں ہے۔ لیکن اس میں بھی حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا جیسا مقام و مرتبہ حاصل نہ تھا۔ بلکہ حفصہ رضی اللہ عنہا کو ایک بار طلاق بھی دی تھی پھر اس سے رجوع کرلیا تھا۔ او رحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے لیے ان کی باری کی دو راتیں ہوا کرتی تھیں ۔ ایک ان کی اپنی رات اور ایک رات حضرت سودہ رضی اللہ عنہا نے ان کو ہبہ کی ہوئی تھی۔
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سسرالی تعلق اس نوعیت کا تھا کہ اس میں کوئی دوسرا آپ کا شریک و سہیم نہیں تھا ۔ جب کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ دامادی کے تعلق میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ آپ کے ہم پلہ اور برابر کے شریک تھے۔ بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یکے بعد دیگر اپنی دوبیٹیوں کا نکاح حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے کیا تھا۔ اور فرمایا تھا:’’ اگر ہمارے پاس تیسری بیٹی ہوتی تو ہم اس کی شادی بھی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے ہی کردیتے ۔‘‘
اسی وجہ سے آپ کا نام ذوالنورین رکھا گیا۔ اس لیے کہ آپ کو نبی کی دو بیٹیوں سے شادی کرنے کی سعادت نصیب ہوئی۔ اور آپ کیساتھ حضرت ابو العاص بن ربیع رضی اللہ عنہ بھی شریک تھے۔اپنی بڑی بیٹی زینب رضی اللہ عنہا شادی کرکے دیدی تھی۔اور اس کے ساتھ سسرالی رشتہ کی شکر گزاری کے الفاظ میں ان کی تعریف بھی کی۔یہ الفاظ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت حضرت علی رضی اللہ عنہ پر بطور حجت کے ارشاد فرمائے جب آپ ابو جہل کی بیٹی سے شادی کرنا چاہتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ابو العاص کے متعلق فرمایا تھا:
’’اس (آپ کے داماد ابوالعاص) نے جب بات کی تو سچ بولا اور جب وعدہ کیا تو اسے پورا کیا۔‘‘
حضرت زینب رضی اللہ عنہا ان کے اسلام لانے سے ایک عرصہ پہلے اسلام لا چکی تھیں ۔اورپھر آپ سے علیحدہ ہوکر بیٹھ گئی تھیں ۔یہاں تک کہ جب ابو العاص رضی اللہ عنہ اسلام لے آئے تو آپ نے پھلے ہی نکاح پر حضرت زینب ان کو واپس کردی۔ اور بعض روایات میں یہ بھی آیا ہے کہ آپ نے تجدید نکاح کی ۔ صحیح بات یہ ہے کہ پہلے ہی نکاح پر واپس کیا تھا۔ ائمہ حدیث جیسے امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے ہاں یہی چیز ثابت ہے۔
اس مسئلہ میں علماء کرام کے مابین اختلاف واقع ہوا ہے کہ کیا اگر بیوی شوہر سے پہلے اسلام لے آئے تو اس صورت میں نکاح کا کیا ہوگا؟ اپنی جگہ پر اس مسئلہ پر تفصیلی گفتگو کی جاچکی ہے۔
٭٭٭
|