Maktaba Wahhabi

66 - 764
لائیں گے حالانکہ انہوں نے مجھے دیکھا نہیں ہوگا۔‘‘[1] جب مسئلہ ایسے ہی ہے تو اللہ تعالیٰ کے متقی اولیاء کے مابین ایمان و تقوی اورقرابت دین کا تعلق ہوتاہے ۔ اور دینی قرابت بدنی قرابت کے نزدیک بہت ہی زیادہ عظیم تر ہوتاہے۔ قلوب اور ارواح کے مابین کی قربت بدنی قرابت سے زیادہ عظیم تر ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اولیاء اللہ المتقین تمام مخلوق سے افضل تھے۔ جب کہ ان اقارب میں سے کچھ لوگ مؤمن بھی ہوتے تھے اور کچھ کافر بھی ہوتے؛ نیک اور صالح بھی ہوتے اور بدکار اور فاجر بھی ۔ اگرچہ ان میں ایسے فاضل بھی تھے جیسے حضرت علی بن ابی طالب؛ حضرت جعفر؛ حضرت حسن و حسین رضی اللہ عنہم بھی تھے۔ ان کی فضیلت ان کے ایمان اور تقوی کی وجہ سے ہے۔اور ان کی ولایت اسی اعتبار سے ہے؛ صرف مجرد نسب کی وجہ سے نہیں ۔پس آپ کے اولیاء کا درجہ آپ کی آل سے زیادہ ہے۔اور جب ان آل پر آپ کی اتباع میں درود پڑھا جائے تو اس کا تقاضا ہر گز یہ نہیں ہے کہ آل ان اولیاء سے افضل ہوگئے ہیں جن پر درود نہیں پڑھا جاتا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اصل اولیاء تو انبیاء و مرسلین ہیں ۔ جو کہ آپ کے اہل بیت سے بہت زیادہ افضل ہیں ۔ اگرچہ وہ اس درودھ پڑہنے میں تبعاً داخل نہیں ہوتے۔پس کچھ معاملات مفضول کے ساتھ خاص ہوتے ہیں ۔ ان سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ فاضل سے افضل ہے۔ اور اس کی دلیل یہ ہے کہ آپ کی ازواج مطہرات ان حضرات میں سے ہیں جن پر درود پڑھا جاتا ہے؛ جیساکہ صحیحین میں ثابت ہے؛ اور یہ بات تمام لوگوں کے اتفاق و اجماع سے ثابت ہے کہ انبیائے کرام علیہم السلام ان تمام ازواج مطہرات سے افضل ہیں ۔ آیت تطہیر اور شیعی دعویٰ کی حقیقت: اگرشیعہ کہیں کہ فرض کیجیے قرآن کریم سے اہل بیت کی طہارت اور پاکیزگی ثابت نہیں ہوتی، مگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی
Flag Counter