Maktaba Wahhabi

67 - 764
دعا سے معلوم ہوتا ہے کہ فی الواقع ان سے نجاست کا ازالہ کردیا گیا ہے۔اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا مستجاب ہوتی ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ ہمارا مقصد یہ بتانا ہے کہ صرف قرآن کریم سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ اہل بیت سے نجاست کو دور کردیا گیا ہے۔ باقی رہی عصمت و امامت تو قرآن میں اس کا کوئی ذکر ہی نہیں پایا جاتا۔جب کہ حدیث سے استدلال کا ایک علیحدہ مقام ہے۔ پھر ہم یہ بھی کہتے ہیں : بالفرض اگر قرآن سے ان کی طہارت اوران سے نجاست کا دور ہونا ثابت ہو بھی جائے؛ جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاء مستجاب ہوتی ہے ؛ ایساہونا ہر حال میں لازمی ہے کہ اس کے ساتھ ہی وہ طہارت بھی حاصل ہو جائے جس کے لیے دعاء کی جارہی ہے اور ان سے ناپاکی اور پلیدی دور ہوجائے ؛تو اس میں خطاء سے عصمت کہاں سے لازم آئے گی؟ نیز اس کی دلیل کیا ہو گی کہ اہل بیت اور ازواج مطہرات کو جو احکام اس آیت میں دیے گئے ہیں ؛ ان میں ان میں سے کسی ایک سے سہو و خطا کا صدور نہیں ہوسکتا۔ ان سے ہر گز یہ مقصود نہیں کہ ان سے غلطی سرزد نہیں ہو گی۔بلکہ ان سے خطاء ہوسکتی ہے؛ لیکن ان کی اور دیگر کی خطاؤوں کو اللہ تعالیٰ نے پہلے سے ہی معاف کردیا ہے۔ آیت کے سیاق سے معلوم ہوتا ہے کہ اﷲتعالیٰ ان سے خبث و فواحش کو دور کرنا چاہتا ہے۔اور ان کو فواحش و منکرات اور دیگر گناہوں سے پاک کرنا چاہتا ہے۔ گناہوں سے پاکیزگی دوطرح سے ہوتی ہے۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَثِیَابَکَ فَطَہِّرْ ﴾ [المدثر ۴] ’’اور اپنے کپڑے پاک رکھیں ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ﴿ اِنَّہُمْ اُنَاسٌ یَّتَطَھَّرُوْنَ﴾ [ الأعراف۸۲] ’’ بیشک یہ لوگ بڑے پاک صاف رہنا چاہتے ہیں ۔‘‘ اورازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کے بارے میں اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ﴿یٰنِسَآئَ النَّبِیِّ مَنْ یَّاْتِ مِنْکُنَّ بِفَاحِشَۃٍ مُّبَیِّنَۃٍ یُّضٰعَفْ لَہَا الْعَذَابُ ضِعْفَیْنِ﴾ [الأحزاب۳۰] ’’اے نبی کی بیویو!تم میں سے جو بھی کھلی بے حیائی کرے گی اسے دوہرا دوہرا عذاب دیا جائے گا۔‘‘ گناہوں سے پاکیزگی دوطرح سے ہوسکتی ہے: اول: ....یا تو انسان کسی گناہ کے کام کا ارتکاب ہی نہ کرے۔ دوم: ....یا پھر گناہ کے بعد اس سے توبہ کرلے۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
Flag Counter