Maktaba Wahhabi

658 - 764
علم تھا؛او ران کے دلوں میں پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مکمل محبت موجود تھی۔ اور انہوں نے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے حق و سچ کی تبلیغ کا فریضہ ادا کیا۔ اور ان کی خواہشات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے پیغام کے تابع ہوکر رہ گئی تھیں ۔ انہیں صرف اس بات سے غرض تھی کہ پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے۔اور اس میں جھوٹوں کے جھوٹ؛ غلط کاروں کے غلط کو پرکھنے اور علیحدہ علیحدہ کرنے کا فریضہ انجام دیا ۔ جیسا کہ صحاح کے مؤلفین جیسے امام بخاری ‘ ومسلم ‘ و اسماعیلی ‘ جب ایک سلیم العقل شخص بنظرغائر احادیث نبویہ کو جانچتا پرکھتا ہے تو صدق و کذب اس پر روشن ہو جاتا ہے، اسی طرح جو شخص حفاظ حدیث کی صف میں شامل ہوتا ہے، وہ جانتا ہے کہ وہ کس اعزاز و اکرام کے سزا وار ہیں ۔ جو شخص اس میدان میں اترنے کی جرأت نہیں کر سکتا، اسے چاہیے کہ علم حدیث میں دخل اندازی نہ کرے اور اس فن کو ان لوگوں کے لیے چھوڑ دے جو اس کے اہل ہیں ۔ جس طرح علم طب و نحو اور نقد و جرح کا کام انہی لوگوں کو تفویض کیا جاتا ہے جو اس میں کامل بصیرت رکھتے ہیں ۔ جو شخص اس میدان میں اترنے کی جرأت نہیں کر سکتا، اسے چاہیے کہ علم حدیث میں دخل اندازی نہ کرے اور اس فن کو ان لوگوں کے لیے چھوڑ دے جو اس کے اہل ہیں ۔ جس طرح علم طب و نحو اور نقد و جرح کا کام انہی لوگوں کو تفویض کیا جاتا ہے جو اس میں کامل بصیرت رکھتے ہیں ۔حساب کا کام حساب دانوں پر چھوڑا جاتاہے۔اورفقہ کے مسائل فقہاء کے سپرد کیے جاتے ہیں ۔حالانکہ اس بات کاامکان رہتا ہے کہ ان تمام لوگوں سے کسی غلطی پر اتفاق ہوجائے۔سوائے فقہاء کے شرعی فتاوی کے اورمحدثین کی نقل حدیث کے ۔ یعنی سب سے بڑھ کر یہ ہے کہ محدثین و فقہاء کے سوا جملہ ارباب فنون سے غلطی صادر ہو سکتی ہے ۔ محدثین و فقہاء کسی باطل مسئلہ پر جمع ہو سکتے ہیں نہ سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ قرار دے سکتے ہیں ۔بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کی تکذیب وتصدیق کے سلسلہ میں ان کااجماع معصوم ہوتا ہے۔جیسا کہ کسی فعل کے بارے میں خبردینے میں فقہاء کا اجماع معصوم ہوتا ہے۔اس میں امر و نہی اور حلال و حرام سب شامل ہیں ۔ احادیث نبویہ سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی افضلیت کا اثبات: اس سے بڑھ کر یہ کہ محدثین و فقہاء کے سوا جملہ ارباب فنون سے غلطی صادر ہو سکتی ہے ۔ محدثین و فقہاء کسی باطل مسئلہ پر جمع ہو سکتے ہیں نہ سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ قرار دے سکتے ہیں ۔ خلاصہ کلام !یہ کہ جو شخص بھی زحمت فکر و تامل گوارا کرتا ہے اس پر حضرت صدیق کے فضائل روز روشن کی طرح واضح ہو جاتے ہیں ۔ یہ فضائل آپ کی ذات کے ساتھ مختص ہیں ۔ مثلاً یہ آیات و احادیث نبویہ: 1۔ آیت قرآنی:﴿اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا﴾[1] 2۔ حدیث نبوی:’’ اِنَّ صَاحِبَکُمْ خَلِیْلُ اللّٰہِ‘‘[2]
Flag Counter