بخاری میں حضرت ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ نے فرمایا:
’’ارے لوگو! ابوبکر رضی اللہ عنہ کی قدر پہچانو، اﷲ کی قسم اس نے کبھی مجھے الم و رنج نہیں پہنچایا۔ ارے لوگو! میں عمر و عثمان اور علی اور فلاں فلاں سے رضی اللہ عنہم سے راضی ہوں ۔ ‘‘[1]
اس سے واضح ہوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو بطور خاص ذکر کیا ہے‘ اگرچہ باقی لوگوں کو بھی اپنے صحابہ میں شمار کیا ہے ‘ مگر کمال صحبت کی خصوصیت صرف آپ کا شرف ہے۔ یہی وجہ ہے کہ علماء کرام فرماتے ہیں :
’’ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے وہ خصائص ہیں جن میں کوئی دوسرا آپ کا شریک و سہیم نہیں ۔‘‘
جو کوئی چاہتا ہو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی منزلت وعظمت کی معرفت حاصل کرے تو اسے چاہیے کہ ان صحیح احادیث مبارکہ پر غور و فکر کرے جنہیں اہل علم محدثین نے صحیح کہا ہے۔وہ محدثین جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے احوال کا مکمل علم تھا؛او ران کے دلوں میں پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مکمل محبت موجود تھی۔ اور انہوں نے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے حق و سچ کی تبلیغ کا فریضہ ادا کیا۔ اور ان کی خواہشات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے پیغام کے تابع ہوکر رہ گئی تھیں ۔ انہیں صرف اس بات سے غرض تھی کہ پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا ہے۔اور اس میں جھوٹوں کے جھوٹ؛ غلط کاروں کے غلط کو پرکھنے اور علیحدہ علیحدہ کرنے کا فریضہ انجام دیا ۔ جیسا کہ صحاح کے مؤلفین جیسے امام بخاری ‘ ومسلم ‘ و اسماعیلی ‘برقانی؛ابی نعیم؛ دارقطنی؛اور جیساکہ ابن خزیمہ؛ابن مندہ ابو حاتم بستی ؛ اور حاکم وغیرہ ۔جب ایک سلیم العقل شخص بنظرغائر احادیث نبویہ کو جانچتا پرکھتا ہے تو صدق و کذب اس پر روشن ہو جاتا ہے۔
وہ احادیث جن کومتقدمین و متاخرین میں سے ان سے بھی جلیل القدریا پھر ان کے ہم پلہ ائمہ کرام رحمہم اللہ نے صحیح قراردیا ہے ‘جیسے : امام مالک ‘امام شعبہ ؛یحی بن سعید ‘ عبدالرحمن بن مہدی؛ ابن المبارک ؛ أحمد ؛ ابن معین ؛ اور ابن مدینی ابو حاتم ‘ ابو زرعہ رازی؛ اور اتنی بڑی تعداد میں علماء ہیں جن کی صحیح تعداد کو اللہ ہی جانتا ہے ۔
جب ایک سلیم العقل شخص بنظرغائر احادیث نبویہ کو جانچتا پرکھتا ہے تو صدق و کذب اس پر روشن ہو جاتا ہے، اسی طرح جو شخص حفاظ حدیث کی صف میں شامل ہوتا ہے، وہ جانتا ہے کہ وہ کس اعزاز و اکرام کے سزا وار ہیں ۔جو کوئی چاہتا ہو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی منزلت وعظمت کی معرفت حاصل کرے تو اسے چاہیے کہ ان صحیح احادیث مبارکہ پر غور و فکر کرے جنہیں اہل علم محدثین نے صحیح کہا ہے۔وہ محدثین جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے احوال کا مکمل
|