Maktaba Wahhabi

60 - 764
آپ فرماتی ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو اپنی چادر کے باقی حصہ میں داخل کرلیا؛ اور پھر اپنے ہاتھ باہر نکال کر آسمان کی طرف بلند کیے اور یہ دعا فرمائی : ’’یا اللہ یہ میرے اہل بیت ہیں ، ان سے گناہ کی نجاست دور کر دے اور انکو بخوبی پاک کر دے۔‘‘ آپ نے کئی بار ایسے فرمایا ۔حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں : میں نے اپنا سر اندر داخل کیا ؛اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میں بھی ان کیساتھ ہوں (یعنی چادر میں آنے کا ارادہ کیا)۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنی جگہ رہو تم خیر پر ہو۔‘‘ مذکورہ صدر آیت میں ان کے معصوم ہونے کی دلیل ہے۔اور ﴿اِنَّمَا﴾ کے بعد اس کی خبر پر’’لام‘‘ داخل کیا گیا ہے یہ لفظ بتاکید اس خطاب میں اہل بیت کے اختصاص پر دلالت کرتا ہے۔ اور پھر ﴿ يُطَهِّرَكُمْ ﴾ کے لفظ سے اس مضمون کو دھرایا گیا ہے ‘ اور﴿ تَطْهِيرًا ﴾ کے لفظ سے اس کی تاکید کی گئی ہے۔ اس سے بھی تاکید کا مفہوم نکل رہا ہے، اس آیت سے مستفاد ہوا کہ اہل بیت کے سوا کوئی بھی معصوم نہیں ۔ لہٰذا امام صرف حضرت علی رضی اللہ عنہ ہوں گے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انھوں نے متعدد اقوال میں اس کا دعویٰ کیا ہے، جیسے آپ کا یہ قول: ’’ ابن ابی قحافہ نے یہ لباس اوڑھا(منصب خلافت پر فائز ہوئے) حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ مجھے وہی مرتبہ حاصل ہے جو ایک چکی میں درمیانی سیخ کو حاصل ہوتا ہے۔ ‘‘ علاوہ ازیں آپ سے نجاست کی نفی بھی کردی گئی ہے، لہٰذا حضرت علی رضی اللہ عنہ ہی خلیفہ صادق ہوں گے۔‘‘[انتہیٰ کلام الرافضی] [آیت تطہیر سے شیعہ کا استدلال]: ہم کہتے ہیں :اجمالی طور پر یہ حدیث صحیح ہے،یہ ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ فاطمہ رضی اللہ عنہا حسن رضی اللہ عنہ اور حسین رضی اللہ عنہ کو بلوایا اور ان سب پر ایک چادر ڈال دی۔پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا کی : ’’یا اللہ یہ میرے اہل بیت ہیں ، ان سے گناہ کی نجاست دور کر دے اور ان کو بخوبی پاک کر دے۔‘‘ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ: نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے وقت اس حال میں نکلے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اوپر ایک ایسی چادر اوڑھے ہوئے تھے کہ جس کے کناروں پر ہانڈیوں کے نقش سیاہ بالوں سے بنے ہوئے تھے۔ اسی دوران میں حضرت حسن رضی اللہ عنہ آ گئے تو آپ نے ان کو اپنی اس چادر کے اندر کر لیا پھر حضرت حسین رضی اللہ عنہ بھی آ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بھی اپنی چادر کے اندر کر لیا پھر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا ئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بھی اپنی چادر میں کر لیا پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بھی اپنی چادر میں کر لیا پھر آپ نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی: ﴿اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُذْہِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَہْلَ الْبَیْتِ وَیُطَہِّرَکُمْ تَطْہِیْرًا﴾ ’’ اے اہل بیت نبی اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی کو دور کرکے اچھی طرح پاک صاف بنا دے۔‘‘[1]
Flag Counter