Maktaba Wahhabi

615 - 764
ہر طرح سے غارت کرے؛ان میں سے وہی لوگ بھاگنے میں کامیاب ہوئے جو راتوں رات بھاگ گئے تھے ۔‘‘ فصل :....[ غلطی کا احتمال اور اجماع] [اعتراض]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’جب غلطی کا صدور امت کے ہر شخص سے ممکن ہے تو اجماع میں کذب کے احتمال سے کون سی چیز مانع ہے؟‘‘ [جواب]:ہم کہتے ہیں کہ :جب اجماع منعقد ہوجائے تو اس سے وہ فوائد حاصل ہوتے ہیں جو[ خبر]احاد سے نہیں ہوتے ۔ بنابریں فرد واحد کو اجماع کا درجہ دینا بھی جائز نہیں ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ اخبار احاد میں خبر دینے والے سے خطا و کذب کا صدور ممکن ہے، مگر جب وہ تواتر کی حد کو پہنچ جائیں تو یہ احتمال باقی نہیں رہتا۔ اس کی نظیر یہ ہے کہ جتنے لقمے کھائے جاتے ہیں یا گھونٹ پئے جاتے ہیں ، ان میں سے کسی ایک لقمہ یا ایک گھونٹ سے کبھی سیری حاصل نہیں ہوتی۔ مگر ان کے مجموعہ سے آدمی سیر ہو جاتا ہے ۔ اسی طرح تنہا ایک آدمی دشمن کے مقابلہ سے قاصر ہوتا ہے، جب چند افراد جمع ہو جائیں تو وہ آسانی سے مقابلہ کر سکتے ہیں ۔ خلاصہ یہ کہ کثرت تعداد قوت و علم میں زیادتی کی موجب ہوتی ہے۔اس لیے کہ ایک یا دو تو بعض اوقات حساب میں غلطی کرسکتے ہیں ؛ مگرجب یہی تعداد کثرت کو پہنچ جاتے ہی تو وہ احتمال ممتنع ہوجاتا ہے جو کہ انفرادی حالت میں ممکن تھا ۔ ہم یہ بات اضطراری طور پر جانتے ہیں کہ دو کا علم ان میں سے کسی ایک کے انفرادی علم سے زیادہ ہوتا ہے۔اور دو کی قوت ایک کی انفرادی قوت سے زیادہ ہوتی ہے۔ انفرادی حالت سے یہ لازم نہیں آتا کہ خطاء کا وقوع ہو اور یہی حال کثرت عدد کا بھی ہے۔ اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اَنْ تَضِلَّ اِحْدَاہُمَا فَتُذَکِّرَ اِحْدَاہُمَا الْاُخْرٰی﴾ (البقرۃ:۲۸۲) ’’اس لیے کہ اگر ایک عورت بھول جائے گی تو دوسری اسے یاد دلا دے گی۔‘‘ حساب میں لوگوں میں سے کوئی ایک کبھی خطاء کرسکتا ہے؛ مگر جماعت سے خطاء نہیں ۔ مثلاً چاندکو ہی لیجیے۔ ایک انسان یہ گمان کرسکتا ہے کہ یہ چاند ہے ‘ مگر حقیقت میں وہ ایسا ہوتا نہیں ۔جب کہ کثیر تعداد لوگوں سے ایسی غلطی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ۔ ہم جانتے ہیں کہ جب مسلمان کسی چیز پر جمع ہوجائیں اور ان کی تعداد بھی بڑھ جائے تو اس صورت میں ظلم و فواحش کے اسباب و دواعی کم ہوجاتے ہیں ۔اس لیے کہ اجتماع کی حالت میں یہ لوگ کبھی بھی خلاف شریعت اسلام امور پر جمع نہیں ہوسکتے؛ جیسا کہ ایک یا دو آدمی کرسکتے ہیں ۔ اس لیے کہ اجتماع اور تمدن کا عادلانہ قانون کے بغیر کوئی امکان نہیں ہوتا۔یہ ممکن نہیں کہ کسی شہر کے رہنے والوں کا مطلق طور پر ایک دوسرے پر ظلم کرنے پر اجتماع و اتفاق ہو جائے ۔ایسا کرنے میں تو ان کی زندگی اجیرن ہوجائے گی۔ بلکہ حقیقت واقع میں ہم دیکھتے ہیں اگر کوئی امیر اپنی رعیت میں سے کسی پر
Flag Counter