Maktaba Wahhabi

664 - 764
خلیل بناتا تو وہ ابوبکر رضی اللہ عنہ ہوتے لیکن اسلام کی محبت ( کافی ہے)مسجد میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دروازہ کے سوا کسی کے دروازہ کو بے بند نہ چھوڑا جائے۔‘‘[صحیح بخاری:ح 452] حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مرض میں جس مرض میں آپ نے وفات پائی ہے، اپنا سر ایک پٹی سے باندھے ہوئے باہر نکلے اور منبر پر بیٹھ گئے، پھر اللہ کی حمد وثنا کے بعد فرمایا کہ: ’’لوگو!ابوبکر سے زیادہ اپنی جان اور اپنے مال سے مجھ پر احسان کرنے والا کوئی نہیں اور اگر میں لوگوں میں سے کسی کو خلیل بناتا، تو یقیناً ابوبکر کو خلیل بناتا، لیکن اسلام کی دوستی افضل ہے۔‘‘[صحیح بخاری:ج1:ح453] دوسری روایت میں ہے : ’’ میں اپنی امت میں اگر کسی کو خلیل بناتا تو وہ ابوبکر رضی اللہ عنہ ہوتے لیکن اسلامی بھائی چارہ ہی کافی ہے ۔‘‘اور ایک روایت میں ہے: ’’ لیکن آپ میرے بھائی اور میرے صحابی ہیں ۔‘‘ ان تمام روایات سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی صحبت کے فضائل و اختصاص آپ کے مناقب ؛دعوت میں کردار ‘ اور ادائے حقوق میں آپ کی وہ خصوصیات واضح ہوتی ہیں جن میں کوئی دوسرا آپ کا سہیم و شریک نہیں ہے۔ حتی کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ گوناگوں اوصاف و محامد کی بناپر خلیل رسول (آپ کے گہرے دوست) تھے۔ بشرطیکہ بنی نوع انسان میں آپ کا کوئی خلیل موجود ہو۔یہ تمام نصوص صراحت کے ساتھ بیان کررہی ہیں کہ : جناب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ تمام مخلوق خدامیں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زیادہ محبوب اور آپ کے نزدیک سب سے افضل تھے۔جیسا کہ عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو غزوہ ذات السلاسل پر بھیجا۔حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے کہا : ’’ یارسول اللہ ! ازواج مطہرات میں سے آپ کو کون عزیز تر ہے؟ آپ نے جواباً فرمایا:’’عائشہ رضی اللہ عنہا ۔ ‘‘ میں نے عرض کیا اور مردوں میں سے آپ کس کے ساتھ زیادہ محبت رکھتے ہیں ؟ فرمایا: ’’ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ۔‘‘ میں نے عرض کیا ان کے بعد اور کس سے ؟ فرمایا:’’ عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ۔‘‘ اس کے بعد عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ دریافت کرتے چلے گئے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے درجہ بدرجہ متعدد صحابہ کا ذکر کیا ۔[1] بخاری شریف کی ایک روایت میں ہے: حضرت عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : پھر میں اس اندیشہ کے تحت خاموش ہوگیا کہ کہیں آپ مجھے سب سے آخر میں نہ کر دیں۔‘‘[بخاری ۵؍۵؛ مسلم ۴؍۱۸۵۶] زیر تبصرہ آیت کی مزید توضیح: ٭ اس کی مزید وضاحت اس آیت قرآنی میں غار کے واقعہ سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ بیان کیا ہے کہ اس وقت میں جب کہ باقی تمام مخلوق آپ کی مدد سے عاجز آگئی ؛ اس وقت اس شخصیت
Flag Counter