نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کی جنہیں اللہ تعالیٰ کی نصرت و تائید حاصل تھی۔ جیسا کہ آیت کریمہ میں ہے :
﴿اِذْ اَخْرَجَہُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا ثَانِیَ اثْنَیْنِ اِذْ ہُمَا فِی الْغَارِ﴾ [التوبۃ۴۰]
’’اس وقت جبکہ انہیں کافروں نے نکال دیا تھا، دو میں سے دوسرا جبکہ وہ دونوں غار میں تھے ۔‘‘
یعنی اس حالت میں آپ کو نکالا گیا جب آپ کے ساتھ صرف ایک آدمی کے علاوہ کوئی دوسرا نہیں تھا۔ اس لیے کہ ایک سب سے آخری کم عدد ہے جو کہ انتہائی قلت پر دلالت کرتاہے۔ پھر اس کے بعد ارشادفرمایا:
﴿اِذْ یَقُوْلُ لِصَاحِبِہٖ لَاتَخْزَنْ اِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا﴾ [التوبۃ۴۰]
’’جب آپ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے کہ غم نہ کر اللہ ہمارے ساتھ ہے ۔‘‘
آیت کھل کر دلالت کررہی ہے کہ آپ کے ساتھی کو آپ کے بارے میں خوف تھا؛ وہ آپ سے سچی محبت کرنے والے اور سچے مدد گار تھے ؛اسی لیے آپ کے معاملہ میں غمگین ہورہے تھے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ حالت خوف میں انسان اسی چیز پر غمگین ہوتا ہے جو اسے محبوب ہو۔ جب کہ اگر دشمن کی ہلاکت کے اسباب پیش ہورہے ہوں توپھر اس پر کوئی غمگین نہیں ہوتا ۔
اگر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن ہوتے، جیسا کہ روافض کہتے ہیں ، تو وہ دشمن کی آمد پر ہمّ و غم کی بجائے فرح و سرور کا اظہار کرتے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی آپ سے یہ نہ فرماتے :’’غم نہ کر اللہ ہمارے ساتھ ہے ۔‘‘
جب حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اظہار غم کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ اﷲتعالیٰ کی حفاظت ونصرت ان کے شامل حال ہے۔‘‘[1]
پس یہ خبر دی جاری ہے کہ : اللہ تعالیٰ ان دونوں کیساتھ ہے اور ان کی مدد کررہا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ رسول اللہ اور اہل ایمان کے لیے اس حالت میں نصرت الٰہی کی خبر دیں کہ وہ باطن میں منافق ہوں ۔اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کی جانب سے کوئی بھی خبر دینے میں معصوم ہیں ۔آپ حق کے علاوہ کچھ بھی نہیں کہہ سکتے۔یہ بات اگرچہ جائزہے کہ آپ پر بعض لوگوں کا حال مخفی رہ جائے ؛ مگر اس سے یہ بھی پتہ نہیں چلتا کہ وہ لوگ منافق ہی ہیں ۔ فرمان الٰہی ہے:
﴿وَ مِمَّنْ حَوْلَکُمْ مِّنَ الْاَعْرَابِ مُنٰفِقُوْنَ وَ مِنْ اَہْلِ الْمَدِیْنَۃِ مَرَدُوْا عَلَی النِّفَاقِ لَا تَعْلَمُہُمْ نَحْنُ نَعْلَمُہُمْ ﴾ [التوبۃ۱۰۱]
’’اور کچھ تمہارے گردو پیش والوں میں اور کچھ مدینے والوں میں ایسے منافق ہیں کہ نفاق پر اڑے ہوئے ہیں ، آپ ان کو نہیں جانتے ان کو ہم جانتے ہیں ۔‘‘
پس ان لوگوں کے متعلق ایسی خبردینا جائز نہیں جو ان کے ایمان پر دلالت کرتی ہو۔ یہی وجہ ہے کہ تبوک والے سال
|