قبیلہ جہینہ گزرا تو اسی طرح کہا ۔پھر سعد بن ہذیم گزرا تو اسی طرح کہا ۔پھر سلیم گزرا تو اسی طرح کہا ۔پھر ایک دستہ گزرا کہ اس جیسا دیکھا ہی نہ تھا ؛ابوسفیان نے کہا :یہ کون ہے؟ عباس رضی اللہ عنہ نے کہا :’’یہ انصاراور ان کے سپہ سالار سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ ہیں جن کے پاس پر چم ہے۔ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا :اے ابوسفیان!آج کا دن جنگ کا دن ہے؛ آج کعبہ (میں کافروں کا کشت و خون)حلال ہوجائے گا ۔ابوسفیان نے کہا :اے عباس!ہلاکت(کفار)کا دن کتنا اچھا ہے؟ پھر ایک سب سے چھوٹا دستہ آیا جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے (مہاجر)اصحاب رضی اللہ عنہم تھے ۔اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پر چم حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کے پاس تھا۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ابوسفیان کے پاس سے گزرے تو ابوسفیان نے کہا :’’آپ کو معلوم ہے کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے کیا کہا ہے؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا کہا ہے؟ ابوسفیان نے کہا :ایسا ایسا کہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سعد نے صحیح نہیں کہا ؛لیکن آج کا دن تو وہ دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ کعبہ کو عظمت و بزرگی عطا فرمائے گا۔ اور کعبہ کو آج غلاف پہنایا جائے گا۔ عروہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ:’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پر چم کو(مقام)حجون میں نصب کرنے کا حکم دیا۔‘‘[1]
فصل:....[غزوۂ حنین اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بسالت]
[اشکال]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’ غزوہ حنین میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم دس ہزار کا لشکر لے کر نکلے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں نظر لگائی اور فخریہ انداز میں کہا: آج ہماری کثرت کی وجہ سے ہم پر کون غالب آسکتا ہے؟ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ صحابہ بھاگ کھڑے ہوئے اور آپ کے ساتھ صرف نوہاشمی اور ایمن بن ام ایمن باقی رہ گئے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ آپ کے سامنے تلوار چلا رہے تھے؛ آپ نے مشرکین کے چالیس آدمی قتل کردیے، باقی مشرک بھاگ گئے۔‘‘
[جواب]:ہم کہتے ہیں : اس واقعہ کی کوئی صحیح سند دکھاؤ ۔حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے نظر لگانے کا قصہ بھی خودساختہ جھوٹ ہے ۔ ہمارے سامنے کتب مسانید اور سِیَر اور تفاسیر پڑی ہیں ، کسی ایک کتاب میں بھی یہ مذکور نہیں کہ مسلمانوں کو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی نظر لگ گئی تھی۔جب کہ ماثور الفاظ جو بعض مسلمانوں نے کہے تھے وہ یہ ہیں کہ:’’ آج ہم قلت تعداد کی وجہ سے مغلوب نہیں ہو سکتے۔‘‘[2]
٭ ایسے ہی یہ بات بھی جھوٹ ہے کہ:’’ آپ کے ساتھ بنی ہاشم کے نو آدمی باقی رہ گئے تھے۔‘‘
ابن اسحاق رحمہ اللہ کا قول ہے کہ مہاجرین و انصار اور آپ کے اہل بیت کی ایک جماعت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ باقی رہی تھی۔مہاجرین میں سے حضرت ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما ؛اہل بیت میں سے حضرت علی و عباس رضی اللہ عنہما و ابوسفیان بن الحارث
|