Maktaba Wahhabi

555 - 764
طور پر معلوم ہے۔ اس مسئلہ میں روافض کے علاوہ کوئی بھی دوسرا فرقہ مسلمانوں سے اختلاف نہیں کرتا۔ بلکہ امت کے ائمہ اور جمہور سے یہ منقول ہے کہ وہ لوگ امامت کے زیادہ حق دار تھے اور یہ بھی منقول ہے کہ وہ اس امت کے سب سے زیادہ افضل لوگ تھے۔ جو بات ہمیں قطعی طور پر معلوم ہوئی ہے۔ اسے کسی قطعی یا ظنی دلیل سے رد نہیں کیا جاسکتا ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ادلہ قطعیہ کے مابین اختلاف نہیں ہوتا۔ اور ادلہ قطعیہ کو ادلہ ظنیہ سے رد نہیں کیا جاسکتا اورنہ ہی وہ اس کے معارض ہوسکتی ہیں ۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ قادحین خلفائے ثلاثہ کے مخالف جو دلائل پیش کرتے ہیں وہ دو حال سے خالی نہیں ہیں ۔ ۱۔ یا تو وہ ایسے نقلی دلائل ہیں جن کی صحت کا کچھ پتہ نہیں ۔ ۲۔ یا وہ دلائل بجائے خود صحیح ہیں ، مگر ان سے خلفائے ثلاثہ کی خلافت کا ابطال نہیں ہوتا۔ دلیل کے دونوں مقدمات میں سے جو مقدمہ بھی معلوم نہ ہو وہ دلائل و مقدمات معلومہ قطعیہ کا معارض نہیں ہو سکتا۔ جب ہم اعتراض کے متعلق ثابت کردیں کہ واضح اور قطعی نہیں ہے توپھر کسی گمراہ کرنے والے شبہ کا جواب دینا ہمارے لیے ضروری نہ ہوگا۔جیسے کوئی شخص اگر بدیہی طور پر معلوم ہونے والے حقائق کاانکار کردے تو ہم پر اس کے احمقانہ فعل کا جواب دینا ضروری نہیں ہوتی۔ اسی طرح ہم کسی کواس بات کا پابندنہیں بنا سکتے کہ جو بات دلائل قطعیہ سے ثابت ہو؛ اسے دلائل ظنیہ سے رد کرے؛ خواہ وہ محقق ہو یا مناظر۔بلکہ اگر اس پر اس شبہ کا فاسد ہونا ظاہر ہوجائے اوراسے دوسروں کے سامنے بیان کردے تو اس سے علم و معرفت اور حق کو تقویت ملے گی۔تحقیق اور مناظرہ کے میدان میں اگرشبہ ظاہرنہ ہو تو یقین کو شک کی بنیاد پر رد نہیں کیا جاسکتا۔[ اگر ہم شیعہ کے شکوک و شبہات کی وجہ فساد و بطلان بھی واضح کردیں تو یہ علمی اضافہ کا موجب ہے اور مناظرہ کے دوران اس سے حق کی تائید بھی ہو جاتی ہے]۔ ہم ائمہ ثلاثہ کے استحقاق امامت کے متعلق بہت سے دلائل عنقریب ذکر کریں گے ۔اور یہ ثابت کریں گے وہ امامت کے سب سے زیادہ مستحق تھے۔ فصل:....[حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے قول سے باطل استدلال] [اعتراض]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:اول :’’ابوبکر رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ: بسا اوقات میرااور شیطان کا سامنا ہوتا ہے، اگر میں سیدھا رہوں تو میری مدد کیجیے ؛اور اگر ٹیڑھا ہو جاؤں تو مجھے سیدھا کیجیے۔ خلیفہ و امام کا اصلی کام رعیت کی تکمیل ہے بنا بریں وہ ان سے اپنے کمال کا مطالبہ کیوں کر کرسکتا ہے؟‘‘ [جواب]: ہم کہتے ہیں :اس کا جواب کئی طرح سے ہے : [پہلا جواب]: حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے الفاظ یہ ہیں :’’مجھے ایک شیطان کا سامنا ہوتا ہے اور وہ غصہ ہے،
Flag Counter