Maktaba Wahhabi

556 - 764
جب میں اس میں گرفتار ہو جاؤں تو مجھ سے اجتناب کرنا۔کہیں ایسا نہ ہو کہ میں تم سے خندہ پیشانی سے پیش نہ آسکوں ۔ اورحضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’جب تک میں اﷲ کا مطیع رہوں ، میری اطاعت کرتے رہو، جب اﷲ کی نافرمانی کرنے لگوں تو میری اطاعت تم پر واجب نہیں ۔‘‘[1] حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ صدیق کا یہ قول لائق صد مدح و ستائش ہے۔ ہم آگے چل کر اس کی تفصیل بیان کریں گے۔ [دوسرا جواب ]:آپ رضی اللہ عنہ نے جس شیطان کا ذکر کیا ہے کہ وہ مجھے مغلوب کردیتا ہے ؛ اس سے مراد وہ شیطان ہے جوغصہ کے وقت لاحق ہوتا ہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اس بات کا اندیشہ تھا کہ کہیں وہ غصہ کی حالت میں اپنی رعایا کیساتھ کوئی زیادتی نہ کربیٹھیں ۔ پس آپ نے لوگوں کو حکم دیا کہ وہ غصہ کی حالت میں ان سے دور رہیں ۔ آپ کا یہ فعل تو حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالکل مطابق ہے۔ احادیث صحیحہ میں آیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ جب قاضی پر غصہ طاری ہو تو وہ دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ صادر نہ کرے۔‘‘[2] سو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غصہ کے وقت دو افراد کے مابین فیصلہ کرنے سے منع کیا۔ حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کی مراد بھی یہی تھی۔ اسی لیے اس حالت میں رعایا کو متنبہ رہنے کا حکم دیا۔ اور سمجھایا کہ وہ غصہ کی حالت میں کسی فیصلہ کی طلب نہ کریں ؛ اورنہ ہی اس حالت میں کوئی مقدمہ لے کر آئیں ۔یہ بات سراسراللہ تعالیٰ اور اس رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت پر مبنی ہے۔ [تیسرا جواب ]: غصہ سب بنی نوع انسان کو لاحق ہوتا ہے ۔ حتی کہ خودسید البشر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یا اللہ! میں ایک بشر ہوں ؛ اور مجھے بھی اسی طرح غصہ آتا ہے جیسے دوسرے انسانوں کو؛ اور میں آپ سے عہد لیتا ہوں جس کے خلاف آپ نہیں کریں گے ؛ میں جس مؤمن کو ایذا دوں ‘ یا برا کہوں یا ماروں ؛ تو آپ اسے اس کے گناہوں کا کفارہ بنادیں ‘اور قیامت کے دن اسے اپنی نزدیک ہونے کاسبب بنادیں ۔‘‘[3] صحیح مسلم میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ: ’’ دو آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو ناراض کیا، جس کے نتیجہ میں آپ نے ان پر لعنت بھیجی اور سخت سست الفاظ کہے۔ جب وہ باہر نکلے تو میں نے عرض کیا:یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ان دونوں کو کوئی خیر نہ ملی۔آپ نے فرمایا: ’’ کیوں ۔‘‘ میں نے عرض کیا:’’اس لیے کہ آپ نے ان پر لعنت کی اور انہیں برا بھلا کہا۔‘‘تو آپ نے فرمایا : ’’ کیا تمہیں معلوم نہیں میں نے اپنے پروردگار سے جو شرط رکھی
Flag Counter