Maktaba Wahhabi

557 - 764
ہے۔میں نے یہ دعا کی ہے : ’’ [اے اللہ ! ] میں بھی ایک آدمی ہوں ‘ جس مسلمان پر بھی میں لعنت کروں یا اسے برا بھلا کہوں تو تو اسے پاک کردے ‘ اور اجر عطا فرما۔‘‘[1] حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ میں نے اپنے پروردگار سے شرط رکھی ہے کہ میں بھی ایک آدمی ہوں ‘ ایسے خوش ہوتا ہوں ‘ جیسے کوئی بھی آدمی خوش ہوتا ہے‘ اور غصہ بھی ہوتا ہوں ‘ جیسے کوئی بھی انسان غصہ ہوتا ہے۔ پس اپنی امت میں سے جس کسی پر میں بددعا کروں ؛ اوروہ اس کا مستحق نہ ہو تو اس بد دعا کو طہارت کو پاکیزگی اور قربت کا ذریعہ بنادے ۔‘‘[2] حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ رسول ہیں اور ان کے غصہ کا ذکر بھی اللہ تعالیٰ نے قرآن میں کیا ہے۔ [اعراف:154] جب غصہ کا واقع ہونا انبیاء کرام علیہم السلام میں عیب نہیں سمجھا جاتاتو امامت میں کیسے عیب ہوسکتا ہے؟ جب کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ان کی نرمی اور بردباری میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے مشابہ قراردیا تھا۔جب کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو دینی امور میں ان کی سختی کے لحاظ سے حضرت موسیٰ اور حضرت نوح علیہماالسلام کے مشابہ قرار دیا تھا۔ جب یہ سختی امامت کے منافی نہیں تو حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی سختی امامت کے منافی کیونکر ہوسکتی ہے۔ چوتھی بات:....اس اجتناب کے حکم سے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی غرض یہ تھی کہ ان سے کسی کو تکلیف نہ پہنچے ۔ تواب بتائیں کہ کامل کون ہوا؟ وہ جو اپنی نافرمانی کرنے والے پر غیض و غضب کا اظہار کرے ‘ اس سے بر سر پیکار جنگ ہو اور قتال بالسیف کرے ؟[یا پھر وہ انسان جو اپنی نافرمانی کرنے والے کو آرام سے سمجھا دے کہ مجھ سے دور رہو تاکہ غصہ میں کسی تکلیف کا ارتکاب نہ ہوجائے ]۔ پس اگر کہاجائے کہ امام کی نافرمانی اور اس کو غصہ دلانے کے سبب وہ اس بات کے مستحق ہوگئے تھے کہ ان سے قتال کیا جائے تو ہم بھی یہ کہہ سکتے ہیں کہ :جو شخص حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی نافرمانی کرے یا آپ کو تکلیف دے تو آپ اس کی سرزنش کرسکتے ہیں جس طرح حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنے مخالف کی تادیب وسرزنش کے مجاز ہیں ۔[لیکن حضرت ابوبکر نے ایسا نہیں کیا ]۔ اور اگر حضرت علی رضی اللہ عنہ اس کے مستحق ہیں تو یہ کہنا درست نہیں کہ جو شخص حضرت علی رضی اللہ عنہ کی نافرمانی کرے اورانہیں غصہ دلائے اس سے تو قتال جائز ہے ‘ مگر جو شخص حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی نافرمانی کرے تو اس کی تأدیب و تربیت جائز نہیں ۔‘‘ پس یہ اس بات کی دلیل ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا فعل حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فعل کی نسبت زیادہ کامل ہے۔ مسند احمد میں حضرت ابوبرزہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
Flag Counter