Maktaba Wahhabi

516 - 764
لوگ مدح اورتفضیل کے مستحق ہیں اور جو اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو راہ حق کی طرف ہدایت دی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جو انسان عبادت کرنے میں اللہ اور اس کے رسول کے بتائے ہوئے شرعی طریقہ کار پر نہیں چلتا اوروہ خوارق عادات کی تلاش میں رہتا ہے تو ایسے انسان کو جنات اور شیاطین اپنا شکار کرلیتے ہیں اوراسے کائنات میں ہونے والے چند امور کی خبریں دیتے ہیں یا پھر اسے ہوا میں اڑاتے ہیں یا پھر وہ پانی پر چلتا ہے۔تو وہ اسے کرامات اولیا میں سے شمار کرتا ہے اور یہ خیال کرتا ہے کہ وہ اللہ کا بہت بڑا ولی ہے۔ یہ بات اس کے مشرک بننے یا کفر کرنے یا فسق و بدعت میں مبتلا ہونے کا سبب بن جاتی ہے۔ اس طرح کے واقعات تو بعض کفار اہل کتاب اور دوسرے لوگوں کے ساتھ بھی پیش آجاتے ہیں اور بعض اسلام کی طرف نسبت رکھنے والے ایسے ملحدین کے ساتھ بھی پیش آتے ہیں جو نماز کو فرض نہیں سمجھتے۔بلکہ ان میں بعض ایسے بھی ہیں جومحمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کا نبی اوررسول نہیں مانتے بلکہ آپ سے بغض رکھتے ہیں اور بعض قرآن سے بغض رکھتے ہیں ۔ ان کے علاوہ بھی اس طرح کے دیگر امور ان لوگوں میں پائے جاتے ہیں جن سے کفر واجب ہوجاتا ہے۔ مگر اس کے باوجود شیاطین بعض خوارق عادات دیکھا کر اسے گمراہ کرلیتے ہیں ۔جیسا کہ وہ مشرکین کو گمراہ کرتے ہیں ۔جیساکہ یہ شیاطین کاہنوں اور بتوں میں داخل ہوجاتے ہیں ۔اور آج بھی اہل ہند ترک اورحبشہ کے بعض مشرکین کے ساتھ اور بعض بلاد اسلامیہ میں موجود مشہور کفاروفساق اور جہلا و مبتدعین کے ساتھ بعض ایسے واقعات پیش آتے ہیں ۔ فصل:....[حضرت علی رضی اللہ عنہ جامع فضائل ] [اشکال]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:بارھویں دلیل:’’ فضائل کا اثبات ہے۔فضائل کی تین قسمیں ہیں : ۱۔ نفسانی ۲۔ بدنی ۳۔ اور خارجی پہلی دو اقسام کو اگر تسلیم کیا جائے تویہ یا خود اس انسان کی ذات کے ساتھ متعلق ہوتی ہیں یا پھر کسی دوسرے کے ساتھ ۔ امیر المؤمنین حضرت علی رضی اللہ عنہ ان فضائل سہ گانہ کے جامع تھے۔چنانچہ آپ کے وہ نفسانی فضائل جو آپ کی ذات سے متعلق تھے؛ جیسے: آپ کا زہد اور علم؛ کرم اور حلم اعداد وشمار سے زیادہ اور مشہورہیں ۔ اوروہ نفسانی فضائل جو دوسروں سے متعلق ہیں ان کا بھی یہی عالم ہے؛ مثلاً آپ سے علم کا ظاہر ہونا؛اوردوسرے لوگوں کا آپ سے فتوی پوچھنا‘وغیرہ۔ اور ایسے ہی آپ کے بدنی فضائل ہیں ؛ جیسا کہ عبادت و شجاعت اور صدقہ[وخیرات] کے اوصاف پائے جاتے تھے۔ خارجی اوصاف یعنی حسب و نسب میں آپ عدیم المثال تھے ۔ سید البشر صلی اللہ علیہ وسلم کی دخترنیک اختر جوسب جہانوں کی خواتین کی سردار ہیں آپ کے نکاح میں تھیں ۔ خطیب خوارزمی نے اپنی کتاب’’السنۃ‘‘ میں اپنی سند سے حضرت جابر سے روایت کیا ہے ؛آپ فرماتے ہیں : ’’جب حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی تو اﷲتعالیٰ نے ان کا نکاح ساتوں آسمانوں کے اوپر پڑھا دیا تھا۔ خطبہ جبریل نے پڑھا۔ میکائیل و اسرافیل دونوں دیگر ستر ہزار فرشتوں کے ساتھ
Flag Counter