Maktaba Wahhabi

515 - 764
اللہ ہیں جوصرف اللہ کی رضامندی چاہتے ہیں اور اس چیز سے محبت کرتے ہیں جس سے اللہ اور اس کے رسول کومحبت ہو۔ اور ان خوارق کا مرتبہ صرف ان وسائل کاہے جوکہ معرفت الہی میں مددگار ثابت ہوتے ہیں ۔جیسا کہ ان خوارق کے علاوہ دیگر امور بھی مددگار ثابت ہوسکتے ہیں ۔اگر عادت کی چیزوں پر انحصار کرتے ہوئے ان خوارق کی ضرورت پیش نہ آئے تو وہ اس طرف توجہ بھی نہیں کرتے۔جب کہ بہت سارے خواہشات کے پجاری جو کہ جہلا کے ہاں مقام و مرتبہ کے طلب گار ہوتے ہیں یا اس طرح کے دیگر مقاصد رکھتے ہیں ۔ ان کے ہاں سب سے اعلی مقصد ہی یہی ہوتا ہے۔ جیسا کہ بہت سارے طلاب العلم ایسے ہوتے ہیں جن کا مقصد مقام ومرتبہ اورمال کا حصول ہوتا ہے۔ اور ہر انسان کو وہ کچھ مل جاتا ہے جس کی وہ نیت کرتے ہیں ۔جب کہ اہل علم و اہل دین جو کہ اس مقام و مرتبہ کے اہل لوگ ہیں ان کے ہاں مقصود صرف علم کی منفعت ہوتی ہے۔اور اس علم کی انہیں دنیا اورآخرت میں ضرورت ہوتی ہے۔ جیسا کہ حضرت معاذ بن جبل علم کی صفت بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ((إِن طلبہ لِلّٰہِ عِبادۃ، ومذاکرتہ تسبِیح، والبحث عنہ جِہاد، وتعلِیمہ لِمن لا یعلمہ صدقۃ، بِہِ یعرف اللّٰہ ویعبدونہ، ویمجد اللّٰہ ویوحد))۔[جامع بیان العلم فضلہ] ’’علم کا اللہ کی رضا کے لیے حاصل کرنا عبادت ہے۔ اس کا مذاکرہ کرنا تسبیح ہے۔ علم کی تلاش میں نکلنا جہاد ہے۔جاہل کو اس کی تعلیم دینا صدقہ ہے۔ اسی سے اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل ہوتی ہے اور لوگ اس کی بندگی کرتے ہیں ۔اور اللہ تعالیٰ کی بزرگی اور اس کی توحید بیان کی جاتی ہے۔‘‘ اسی لیے آپ دیکھ سکتے ہیں کہ علم سے صحیح معنوں میں نفع حاصل کرنے والے اپنے نفس کا تزکیہ سب سے پہلے کرتے ہیں ۔اور ان کا مقصد اتباع حق ہوتا ہے نہ کہ اتباع ہویٰ۔اوروہ اس میں عدل و انصاف کی راہ پر گامزن رہتے ہیں ۔وہ علم سے محبت کرتے اوراس سے لذت حاصل کرتے ہیں ۔ اوروہ علم اور اہل علم کی کثرت سے محبت کرتے ہیں ۔اور ان کی ہمتیں انہیں اس علم کے موجب و مقتضی کے مطابق عمل کرنے کے لیے آمادہ کرتی ہیں ۔ اس کے برعکس جو لوگ علم کی حلاوت کا ذوق ہی نہیں پاتے اوران کا مقصود صرف کرسی اور مال ہوتا ہے ان لوگوں کو اگر اپنا مقصد کسی دوسرے ذریعہ سے مل جائے تووہ اسی پر اکتفا کرلیتے ہیں ۔بلکہ بسا اوقات اگر کوئی دوسرا راستہ علم کے راستہ سے آسان ہوتو اسے ہی ترجیح دیتے ہیں ۔ جس انسان کو یہ معرفت حاصل ہوجائے اس پر یہ وواضح ہوجاتا ہے کہ وہ مقاصد جن سے اللہ تعالیٰ محبت کرتا ہے اور ان پر راضی ہوتا ہے وہ حضرت ابوبکر کو حضرت عمرکی نسبت زیادہ کامل انداز میں حاصل تھے۔ اور حضرت عمر کو حضرت عثمان کی نسبت ان میں زیادہ کمال حاصل تھا۔ اور حضرت عثمان کو حضرت علی کی نسبت زیادہ کمال حاصل تھا۔ اور یہ کہ صحابہ تمام مخلوق سے زیادہ حق کا علم رکھتے تھے۔سب سے بڑے اللہ کے تابعدار تھے اور عدل کے سب سے زیادہ حق دار۔ہر اہل حق کو اس کا حق دینے والے تھے۔ ان پر تنقید صرف وہی انسان کرسکتا ہے جو ان حقائق سے انتہائی بڑا جاہل ہو جن کی بنا پر یہ
Flag Counter