Maktaba Wahhabi

109 - 764
اَنْ نَّعُوْدَ فِیْہَآ اِلَّآ اَنْ یَّشَآئَ اللّٰہُ رَبُّنَا﴾ (الأعراف:۸۹) ’’ ہم تو اللہ تعالیٰ پر بڑی جھوٹی تہمت لگانے والے ہوجائیں گے اگر ہم تمہارے دین میں آجائیں اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے ہم کو اس سے نجات دی اور ہم سے ممکن نہیں کہ تمہارے مذہب میں پھر آجائیں ، لیکن ہاں یہ کہ اللہ ہی نے جو ہمارا مالک ہے مقدر کیا ہو ۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ﴿وَ قَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لِرُسُلِہِمْ لَنُخْرِجَنَّکُمْ مِّنْ اَرْضِنَآ اَوْ لَتَعُوْدُنَّ فِیْ مِلَّتِنَا﴾[ابرہیم ۱۳] ’’کافروں نے اپنے رسولوں سے کہا ہم تمہیں ملک بدر کر دیں گے یا تم پھر سے ہمارے مذہب میں لوٹ آؤ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے ہمیں قرآن میں حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کے سلوک کے متعلق خبر دی ہے۔اور پھر ان کی توبہ کی خبر بھی دی ہے ۔یہی وہ بارہ گروہ تھے جن کے بارے میں ہمیں سورت بقرہ اور آل عمران میں حکم دیاگیا ہے کہ ان پر نازل ہونے والی کتابوں پر ایمان لائیں ۔ ان میں سے کوئی ایک بعد میں نبی بھی ہوا ہوگا ۔اور یہ بات سب کو معلوم ہے کہ انبیائے کرام علیہم السلام دوسرے لوگوں کی نسبت افضل ہوا کرتے ہیں ۔ اس مسئلہ میں رافضہ کا دوسرے لوگوں کے ساتھ اختلاف ہے۔ان کا کہنا ہے کہ جس سے کسی گناہ کا صدور ہوا ہو تووہ نبی نہیں بن سکتا۔ اور جو لوگ اسلام لائے ہیں ان کے بارے میں بھی بہت بڑا اختلاف ہوا ہے۔لیکن معتبر وہی چیز ہوگی جس پر کتاب و سنت سے دلائل موجود ہونگے۔جو لوگ اس سے منع کرتے ہیں ان کے مذہب کی اساس اس عقیدہ پر ہے کہ گناہ سے توبہ کرنے والا ناقص اور مذموم ہوتا ہے اس لیے وہ نبوت کامستحق ہر گز نہیں ہو سکتا؛ بھلے وہ لوگوں میں سے سب سے بڑا عبادت گزار بن جائے۔یہ وہ بنیادی مسئلہ جس میں اختلاف واقع ہوا ہے ۔کتاب وسنت اور اجماع اس قول کے باطل ہونے پر متفق ہیں ۔ امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بارھویں دلیل: [اشکال]: شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’حضرت علی رضی اللہ عنہ کے امام ہونے کی بارہویں دلیل یہ آیت ہے: ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوْا الصَّالِحَاتِ سَیَجْعَلُ لَہُمُ الرَّحْمٰنُ وُدًّا﴾ (مریم:۹۶) ’’بیشک جو ایمان لائے اورنیک اعمال کیے ان کے لیے اللہ رحمن محبت پیدا کر دے گا ۔‘‘ حافظ ابو نعیم الاصفہانی رحمہ اللہ اپنی سند سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ یہ آیت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوئی: ’’ وُدًّا ‘‘سے وہ الفت و محبت مراد ہے جو مومنوں کے دلوں میں موجود ہو۔تفسیرثعلبی حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا:
Flag Counter