پیشوا اور ( زمین)کا وارث بنائیں ۔‘‘
قرآن کریم میں کئی ایک نصوص ہیں جن سے واضح ہوتاہے کہ ہم سے پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں کئی امتیں گزر چکی ہیں ۔
اگر اس سے مراد یہ ہے کہ یہ دعا ’’ یہ دعوت ہم پر ختم ہوگئی ہے ‘‘ہمارے بعد کسی کو نہیں پہنچے گی تو اس سے لازم آیا کہ حسن و حسین رضی اللہ عنہما اور ان کے بعدباقی اماموں کی امامت درست نہ ہو گی۔ باقی رہی یہ بات کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بت کو سجدہ نہیں کیا تو ان کے بعد امت کے سارے لوگوں میں بھی یہ علت موجود ہیں ۔
چوتھی وجہ:....کسی شخص کا بتوں کو سجدہ نہ کرنا ایسی فضیلت ہے جس میں وہ تمام لوگ شریک ہیں جو اسلام کے بعد پیدا ہوئے ۔ حالانکہ سابقین اولین ان لوگوں سے بدرجہا افضل ہیں ۔توپھر فاضل کو چھوڑ کر مفضول کو یہ درجہ کیوں دیا جارہا ہے ؟
پانچویں وجہ:....اگر یہ کہا جائے کہ آپ نے بتوں کو اس لیے سجدہ نہیں کیا کہ آپ بلوغ کی عمر کو پہنچنے سے پہلے ہی اسلام لے آئے تھے۔اور اسلام لانے کے بعد آپ نے بتوں کو سجدہ نہ کیا۔تو سب مسلمانوں کا یہی حال ہے ۔ بچے غیر مکلف ہوتے ہیں ۔اور اگریہ کہا جائے کہ آپ نے اسلام لانے سے قبل کبھی بھی بت کو سجدہ نہیں کیا۔توپھر یہ نفی غیر معلوم ہے۔اور نہ ہی اس کی خبر دینے والا کوئی ثقہ آدمی ہے۔
نیز[اس کے جو اب میں ] ان[شیعہ] سے یہ بھی کہاجائے گاکہ : ایسا نہیں ہے کہ ہر وہ انسان جس نے کفر نہ کیا ہو ‘ یا کسی کبیرہ گناہ کا ارتکاب نہ کیا ہو تو وہ اس انسان سے مطلقاً افضل ہوجائے گا جس نے کفر یا کبیرہ گناہ کے بعد اس سے توبہ کرلی ہو۔ بلکہ قرآنی دلائل کی روشنی میں بیشتر اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ گناہ یعنی کفر و فسق اور معاصی سے توبہ کرنے والا اس انسان سے افضل ہوتا ہے جس نے کفر یا گناہ کا ارتکاب ہی نہ کیا ہو۔اللہ تعالیٰ نے فتح سے پہلے اسلام لانے والوں ؛ جہاد کرنے والوں اور اس کی راہ میں خرچ کرنے والوں کو ان لوگوں پر بہت بڑی فضیلت دی ہے جنہوں نے فتح کے بعد اسلام قبول کیا اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا ؛ اور اللہ کی راہ میں خرچ کیا۔یہ تمام لوگ کفر کے بعد اسلام لائے تھے۔اور ان بعد میں اسلام لانے والوں میں ایسے لوگ بھی تھے جن کی پیدائش اسلام پر ہوئی تھی۔
مزید برآں اللہ تعالیٰ نے سابقین اولین کو تابعین پر فضیلت دی ہے ۔ جب کہ تابعین وہ لوگ ہیں جو اکثر اسلام پر پیدا ہوئے اور سابقین اولین میں اکثر وہ لوگ ہیں جو کفر کے بعد اسلام لائے تھے۔ [تو کیا جنھوں نے کسی بت کو سجدہ نہیں کیا، تو کیا وہ سبھی امام ٹھہریں گے؟ بخلاف ازیں عام صحابہ جو بتوں کے پجاری رہ چکے تھے وہ اپنی اولاد سے بالاتفاق افضل ہیں ]۔ اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں کہ حضرت لوط علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام پر ایمان لائے تھے حالانکہ وہ نبوت سے سرفراز تھے۔[ایسے ہی] حضرت شعیب علیہ السلام نے فرمایا تھا:
﴿قَدِ افْتَرَیْنَا عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا اِنْ عُدْنَا فِیْ مِلَّتِکُمْ بَعْدَ اِذْ نَجّٰنَا اللّٰہُ مِنْہَا وَ مَا یَکُوْنُ لَنَآ
|